چیف جسٹس کی ماہانہ تنخواہ بڑھا کر 12 لاکھ 29 ہزار 189 روپے مقرر


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)قائم مقام صدر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے، جس کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کی ماہانہ تنخواہ بالترتیب 12 لاکھ 29 ہزار 189 روپے اور 11 لاکھ 61 ہزار 163 روپے کردی گئی ہے۔صادق سنجرانی کی جانب سے 3 جولائی کو جاری ہونے والے حکم نامے کی نقل ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کے پاس موجود ہے، اس میں کہا گیا کہ اس کا نفاذ رواں مہینے کی پہلی تاریخ سے ہوگا۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی تنخواہ 12 لاکھ 29 ہزار 189 روپے مہینہ ہوگی جبکہ دیگر اعلیٰ ججز کی ماہانہ تنخواہ 11 لاکھ 61 ہزار 163 روپے ہوگی۔صدر ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے جون 2022 میں جاری ہونے والے پچھلے حکم نامے کے تحت چیف جسٹس کی ماہانہ تنخواہ 10 لاکھ 24 ہزار 324 روپے اور عدالت عظمٰی کے دیگر اعلیٰ ججز کی تنخواہ 9 لاکھ 67 ہزار 636 روپے تھی۔
صادق سنجرانی کی جانب سے آج آرڈر جاری ہونے کے بعد گزشتہ حکم نامے منسوخ ہو گئے ہیں۔یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چیئرمین سینیٹ کی مراعات میں اضافے کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد اُس بل کو بشمول ایوان بالا میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔صدر عارف علوی کے فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ایوان صدر کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔
گزشتہ روز رات گئے وفاقی حکومت نے قائم مقام صدر مملکت اور سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے دستخط کردہ ایک آرڈیننس کے ذریعے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں مزید ترامیم متعارف کرا دیں جس سے احتساب کے ادارے کو ’عدم تعاون‘ پر مشتبہ افراد کو حراست میں لینے کی اجازت مل گئی۔
گزشتہ ہفتے صادق سنجرانی نے ترمیمی مالیاتی بل 24-2023 اور الیکشن (ترمیمی) بل 2023 پر دستخط کر دیے تھے۔حکومت کی جانب سے متعدد تبدیلیوں کے بعد مالیاتی بل منظور کیا گیا تھا، جس میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی شرائط کے تحت سخت مالیاتی اقدامات بھی شامل ہیں۔
الیکشن ایکٹ میں اراکین پارلیمان کی نااہلی کو سابقہ اثر کے ساتھ 5 سال تک محدود کیا گیا ہے، جس کے بعد نااہلی کی مدت 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔