توشہ خانہ فوجداری کارروائی؛ چیئرمین پی ٹی آئی کل ذاتی حیثیت میں طلب


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں کل ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔کیس کی سماعت ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے کی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان اور الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز پیش ہوئے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے آج حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرتے ہوئے کل دلائل طلب کرلیے اور ساتھ ہی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی کل ہی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
دوران سماعت بیرسٹر گوہر علی خان نے موقف اختیار کیا کہ سیشن عدالت میں کیس 8 جولائی کے لیے مقرر تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہونا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7 دنوں میں کیس کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ 10 جولائی کے بعد کوئی بھی اگلی سماعت کی تاریخ دےدیں، ہمیں معلوم نہیں تھاکہ کیس آج فکس ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ 7 یا 8 جولائی کی تاریخ دےرہاہوں، 10 جولائی کو فیصلہ کرنا ہے، میں 7 اور 8 جولائی کو بھی حاضری سے استثنا کی درخواستیں منظور کرلوں گا،آپ دلائل دیں، 10 جولائی تک فیصلہ کرنا ہے، آپ کو 7 اور 8 جولائی کے 2 دن دیے جارہے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ آپ صرف 10 جولائی کی تاریخ دےدیں، ہم تاخیری حربے استعمال نہیں کر رہے۔وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے دلائل دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ڈیڑھ ماہ کا حکم امتناع چیئرمین پی ٹی آئی نے انجوائے کیاہے، 7 ماہ پہلے جہاں تھے، آج بھی وہیں کھڑے ہوئےہیں۔ اس دوران ایک بار بھی چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دیا اور خواجہ حارث سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 7 جولائی تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو فریقین کے دلائل سن کر ایک ہفتے میں دوبارہ فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔