کابل(قدرت روزنامہ) افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پاکستان، سعودی عرب، قطر اور انڈونیشیا کے مذہبی اسکالرز طالبان حکومت کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسلام خواتین کے اسکول جانے یا ملازمت کرنے پر پابندی نہیں لگاتا .
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کے قائم مقام سربراہ مارکس پوزٹیل نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ او آئی سی نے طالبان حکومت سے خواتین کی تعلیم اور ملازمتوں پر پابندی پر نظرثانی کرانے کے لیے ایک وفد بھیجا تھا .
مارکس پوزٹیل نے مزید بتایا کہ یہ وفد سعودی عرب، پاکستان، قطر اور انڈونیشیا کے علمائے اکرام پر مشتمل تھا جن میں ایک خاتون عالمہ بھی شامل تھیں . اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ کے مطابق وفد نے طالبان پر خواتین کو تعلیم اور ملازمتوں کے دروازے کھولنے پر قائل کرنے کی کوشش کی .
تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ طالبان اپنے مؤقف پر نظر ثانی کرنے پر راضی ہوئے تو اقوام متحدہ مشن کے سربراہ کا کہنا تھا ک ابھی تک ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا تاہم ایسے وفد دوبارہ بھی آتے رہیں گے .
مارکس پوزٹیل نے ملک میں پوست کی کاشت کے خاتمے کے لیے طالبان حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ابھی مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے . اقوام متحدہ کے خصوصی مشن کے سربراہ نے کہا کہ اسلامی ممالک کو طالبان حکومت تک رسائی زیادہ حاصل ہے اور طالبان ان سے بات کرنے میں زیادہ قائل نظر آتے ہیں .