دبئی میں میٹنگ دو بڑی جماعتوں کے درمیان تھی، ضروری نہیں اس میں ہر شخص شامل ہو ، شاہد خاقان عباسی


مولانا فضل الرحمن کا حق ہے کہ وہ اپنی تشویش سے آگاہ کر یں کیونکہ وہ ہمارے اتحادی ہیں ان کو ضرور اعتماد میں لیا جائے گا۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی گفتگو
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دبئی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں ہونے والی اہم میٹنگ میں مدعو نہ کرنے پر شکوے کا اظہار کیا ہے جس پر ردِعمل دیتے ہوئے سینئر لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ میٹنگ دو بڑی جماعتوں کے درمیان تھی ضروری نہیں اس میں ہر شخص شامل ہو۔
مولانا فضل الرحمن کا حق ہے کہ وہ اپنی تشویش سے آگاہ کر دیں کیونکہ وہ ہمارے اتحادی ہیں ان کو ضرور اعتماد میں لیا جائے گا۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ بدقسمتی ہے کہ کوئی ایسا نیوٹرل نہیں جو سب کو ساتھ بٹھا سکے۔الیکشن آگے لے کر جانا بہت بڑی غلطی ہے۔اس وقت الیکشن کروانے یا نہ کروانے کی چوائس نہیں ہے۔
گذشتہ چار پانچ ماہ کے دوران جو کچھ ہوا اس لیے الیکشن کے انعقاد پر شک پیدا ہوئے۔شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کو اسمبلی میں بیٹھنا چاہئیے تھا یہ ان کی ذمہ داری تھی۔پی ٹی آئی کو عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہیے تھا۔خیال رہے کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دبئی میں ہونے والے میٹنگ میں پی ڈی ایم کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا، پی ڈی ایم ایک تحریک تھی اب اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
سینئر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سوال پی ڈی ایم میں موجود ہے کہ مسلم لیگ (ن )نے اب تک اتحاد میں شامل جماعتوں کو دبئی میں ہونے والی میٹنگ کے حوالے سے اعتماد میں کیوں نہیں لیا۔ انہوںنے کہاکہ دبئی مذاکرات اچانک نہیں بلکہ منصوبہ بندی سے ہوئے اس لیے سب کواعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔ پی پی ہمارے اتحاد کا حصہ نہیں اس لیے دبئی مذاکرات کے بارے میں نہیں پوچھ سکتے۔
پی ڈی ایم ایک تحریک تھی اب اس کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عام انتخابات وقت پر ہوں گے، جلد مرکز، سندھ اوربلوچستان میں نگران حکومتیں قائم آ جائیں گی، ملک میں معیشت بہتر ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین پر تنقید کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ عمران خان امریکا کوگالی بھی دیتاہے اور اس سے یاری بھی گانٹھی جارہی ہے، عجیب بات ہے کہ وہ عالمی برادری جو قران پاک کی توہین کرتی ہے وہی چیئرمین پی ٹی آئی کی حمایت بھی کرتی ہے۔