کراچی (قدرت روزنامہ) سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر کے اغوا اور قتل میں ملوث خاتون سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا گیا . ذرائع کے مطابق7 جولائی کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رحم علی شاہ کو اغوا کار ایک پرائیویٹ ایمبولینس میں ممکنہ طور پرعلاج کے لیے سول اسپتال لائے تھے جہاں ڈاکٹر رحم علی شاہ کی موت کی تصدیق ہونے پر اغوا کار لاش چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے .
سات جولائی کو سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر کی لاش ایدھی سرد خانے سہراب گوٹھ پہنچائی گئی . 7 جولائی کو ہی ڈاکٹر رحم علی شاہ کے اغوا کا مقدمہ بیٹے سید مہر علی شاہ کی مدعیت فیروزآباد تھانے میں درج کیا گیا .
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈاکٹر رحم علی شاہ 6 جولائی کی شام سات بجے گھر سے نکلے تھے اور شام 7 بجکر 36 منٹ پر انہوں نے اپنے دوست کو کال کرکے اپنی آخری لوکیشن نورانی کباب شاہراہ قائدین پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 بھیجی اور اس کے بعد موبائل فون بند ہوگیا جس کے بعد ہم نے تلاش شروع کر دی .
کار ٹریکر کمپنی کی مدد سے پتا چلا کہ ڈاکٹر رحم علی شاہ کی گاڑی سرجانی ٹاؤن میں کھڑی ہے جسے پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا . 9 جولائی کو ڈاکٹر رحم علی کے ورثاء نے لاش کو ایدھی سرد خانے میں شناخت کیا . پولیس حکام کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رحم علی شاہ کو سر پر ڈنڈا یا کوئی اور وزنی چیز مار کر قتل کیا گیا . پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد 9 جولائی کو ہی سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر کی لاش ورثا کے حوالے کر دی .
پولیس حکام کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر رحم علی شاہ کے اغوا اور قتل میں خواتین سمیت 8 سے 10 افراد کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں . پولیس نے ڈاکٹر رحم علی شاہ کے اغوا اور قتل میں ملوث اب تک 4 ملزمان ذیشان، اس کی بیوی حنا، زوہیب اور کریم کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں . واقعے کی مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے .