دو بڑے کھاد ساز کارخانوں کے پرائس فکسنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملک کے دو بڑے کھاد ساز کارخانوں کا پرائس فکسنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔مسابقتی کمیشن آف پاکستان(سی سی پی) نے انکوائری کی تکمیل پر یوریا مینوفیکچررزاورفرٹیلائزرزمینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی)کے خلاف مسابقتی ایکٹ کے سیکشن 30کے تحت کارروائی شروع کرنے کی سفارش کردی ہے
سی سی پی انکوائری ٹیم کے مطابق یوریا مینوفیکچررز اور ایف ایم پی اے سی یوریا کے 50 کلو کے بیگ کی زیادہ سے زیادہ ریٹیل پرائس کو 1768روپے پر فکس کر نے کا اعلان کر کے بادی النظر میں کمپییٹیشن ایکٹ کے سیکشن چار( یعنی ممنوعہ معاہدہ جات )کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے
یہ انکوائری ایف ایم پی اے سی اور اس کے ممبران کی جانب سے 26 نومبر 2021 کوایک اشتہار جاری کرنے پر شروع کی گئی جس میں یوریا کی زیادہ سے زیادہ ریٹیل پرائس کا اعلان کیا گیا تھاجبکہ اس وقت ملک میں یوریا کی قلت تھی اور قیمتیں بڑھ رہی تھیں
سال 2001کی فرٹیلائزر پالیسی کے مطابق یوریا کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کیا گیا تھااور متعلقہ صوبائی ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ مختلف اوقات میں یوریا کی قیمتوں کے بارے میں مطلع کرتے رہے کیوں کہ اسکو ضروری اشیاء کے طور پر دیکھا جاتا ہےکمپنیوں کی جانب سے پہلے سے فکس کی گئی اس پرائس کو ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے نوٹیفائی کیا جاتا ہے تاکہ منافع خوری کی روک تھام کے لئے اس کو ریفرنس کے طور پر استعمال کیا جا سکے
انکوائری میں یہ بات نوٹ کی گئی کہ کمپنیز اپنی اپنی پرائس لسٹ جاری کرتی ہیں جن کو پھر ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچر سے نوٹیفائی کرایا جاتا ہےانکوائری کمیٹی نے ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ پنجاب حکومت سے رابطہ کر کے22 اضلاع کی سال 2021 اور 2022کی پرائس لسٹ حاصل کیں ۔
انکوائری سے یہ بات سامنے آئی کہ یوریا انڈسٹری میں موجود مختلف فرٹیلائزر مینوفیکچررز کاپرائس پیٹرن حیران کن حد تک متوازی پرائسنگ ظاہر کرتا ہے اور اس انڈسٹری میں ممکنہ ساز باز کی طرف اشارہ کرتا ہے۔خاص کر ایف ایف سی،اینگرو، فاطمہ فرٹیلائزر، ایگری ٹیک کی قیمتوں میں اس عرصہ کے دوران ایک جیسا اتار چڑھائو ظاہر ہوتا رہا
انکوائری رپورٹ کے مطابق ایف ایم پی اے سی اور اس کے ممبران کی جانب سے جاری کیا گیا اشتہاربادی النظر میں ایسوسی ایشن کی جانب سے کئے گئے فیصلے کی جانب اشارہ کرتا ہے جس میں یوریا فرٹیلائزر کی قیمتِ فروخت کو بیان کیا گیا ہے۔
اس بات کو بھی دیکھا گیا کہ اس اعلان شدہ قیمت کو یوریا کمپنیوں نے لاگو بھی کر دیاجس سے یہ خدشات ابھرتے ہیں کہ کیا یہ محض اتفاق تھا یاساز باز کے ساتھ کی جانے والی سرگرمی پاکستان میں یوریا سیکٹر چھ کمپنیوں پر مشتمل ہے جس میں بالترتیب ایف ایف سی،اینگرو، فاطمہ فرٹیلائزر،ایگری ٹیک مارکیٹ کا زیادہ شیئر رکھتی ہیں۔
یوریا پروڈیسرز کو حکومت کی جانب سے رعایتی فیڈ اسٹاک گیس فراہم کی جاتی کاسٹ اسٹرکچر میں فرق اور رعایتی گیس کے باوجودد قیمتوں میں اتنی یکسانیت مختلف سوالات اٹھاتی ہے۔پاکستان کا ایگریکچر سیکٹر جی ڈی پی کا 22.7فیصد حصہ رکھتا ہے اور یہ سیکٹرفرٹیلائزرز پر بہت زیادہ انحصار رکھتا ہے۔
ایف ایم پی اے سی اور اس کے ممبران کی جانب سے موجودہ قیمتوں میں اضافہ سے ان کے منافع میں صرف ربیع سیزن میں ایک ارب اور اسی کروڑ روپے اضافہ دیکھا گیا ہے۔اہم فرٹیلائزر کمپنیز جیسا کہ ایف ایف سی،اینگرو اور فاطمہ کے سال 2021کے منافع میں واضح اضافہ دیکھا گیا۔ ان کمپنیز کو تو اس سے فائدہ ہوا لیکن کسانوں اور صارفین کومہنگی کھا دملتی رہی۔
اس سیکٹر میں رعایتی گیس کے باوجودقیمتوں میں اتنا اضافہ شفافیت پر سوالات اٹھاتا ہے ۔ایف ایم پی اے سی اور اس کے ممبران کی جانب سے جاری کیا گیا اشتہار جس میں انہوں نے مشترکہ طورپر متعلقہ مارکیٹ میں یوریا کی قیمت کا اعلان کیا تھا مسابقتی ایکٹ کے مطابق ایک فیصلہ دکھائی دیتا ہے جو کہ بادی النظر میں کمپیٹیشن قانون کے سیکشن 4کی خلاف ورزی ہے ۔
کممیٹیشن قانون کے نقطہ نظر سے قیمتوں کا تعین خالصتاِ تجارتی فیصلہ ہوتااور کسی ایسوسی ایشن کی جانب سے ایسا فیصلہ کمیٹیشن قانون کی صریح خلاف ورزی ہےایسوسی ایشنز کو ایسی کوئی بھی سرگرمی نہیں کرنی چاہیے جس سے مارکیٹ میں کمپیٹیشن متاثر ہو۔