13 پارٹیوں کا بھان متی کا کنبہ ایک دوسرے کا پوسٹمارٹم کرنیوالا ہے: شیخ رشید


راولپنڈی(قدرت روزنامہ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ 13 پارٹیوں کا بھان متی کا کنبہ عنقریب ایک دوسرے کا پوسٹمارٹم کرنے والا ہے، ان کی ہانڈی چوک اور چوراہے میں پھٹنے والی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ 20 تاریخ سےالٹی گنتی شروع ہو جائے گی اور 12 اگست تک کٹی کٹا نکل آئے گا، الیکشن 60 یا 90 دنوں میں ہوتے ہیں اس کا فیصلہ 10 اگست تک ہو جائے گا، جو پنجاب کے الیکشن کے ساتھ ہوا وہ قومی اسمبلی کے الیکشن کے ساتھ نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا ہر کوئی اپنی تاریخ دے رہا ہے لیکن سپریم کورٹ بھی انگشت بدنداں فیصلے دے گی اور الیکشن ہوکر رہیں گے، الیکشن کمیشن الیکشن کی تیاری میں مشغول ہے، نواز شریف کی نااہلی آئینی ترمیم ہی ختم کر سکتی ہے، نواز شریف نے اپنا احتساب قومی اسمبلی سے شروع کیا خود خطاب کیا، سپریم کورٹ نے کہا جے آئی ٹی بنادیں انہوں نے کہا بنادیں۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ نے نواز شریف کو دفاع کا پورا موقع دیا، 5 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا مگر قطری خط 1122 کا کردار ادا نہیں کر سکا اور تاحیات نااہل قرار پائے، نوازشریف سعودی عرب تحریری معافی نامہ مانگ کر گئے، لندن میں 50 روپے کے اسٹام پیپر پر بیماری کا بہانہ بنا کر گئے۔


سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا بھائی وزیر اعظم ہے سفارتی پاسپورٹ ہاتھ میں ہے تو انہیں پاکستان آنے سے کونسا خوف روکے ہوئے ہے، نواز شریف کے آنے یا نا آنے سے اب پاکستان کی سیاست میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، اُن کی چڑیا اب کھیت چگ چکی ہے اور بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے گزر چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو اپنے آپ کو طرم خان سمجھ رہے ہیں انتظار کریں ان کے چوده طبق جلد روشن ہو جائیں گے، میرے بلاول کے ارمان آنسوؤں میں بہہ جائیں گے، شہباز شریف نگران وزیراعظم کے اختیارات بھی چلمن کے پیچھے خود استعمال کرنا چاہتے ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ بھول جائیں یہ قصہ پارینہ ہو چکا ہے، 24 کروڑ لوگوں کی خواہشوں کو پس پشت نہیں ڈالاجا سکتا۔
شیخ رشید کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت مہمان اداکار ہے، اگست میں نگران حکومت کا انتظار ہے، عوام دبئی لندن نہیں پاکستان میں پاکستان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی، بہت سارے لوگ نگران حکومت کے لیے اپنی CV لے کر پھر رہے ہیں دیکھتے ہیں قرعہ فال کسی کے نام نکلتا ہے۔