بعد ازاں جمع ہونے والے اعداد و شمار کا موازنہ دل کے دورے کے سبب اسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی شرح سے کیا تاکہ دونوں کے درمیان تعلق جاناجاسکے . تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جیسے جیسے نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار ہوا میں بڑھتی گئی ویسے ویسے دل کے دوروں کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا گیا، نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بڑھنے کے صرف 60 منٹ بعد دل کے دوروں کی شرح میں اضافہ ہوا تھا . دل کے دورے کے خطرے میں اضافہ اس وقت بھی سامنے آیا جب نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار موجودہ امریکی معیار (ہوا کے ایک ارب حصوں میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کے 100 حصے) سے کم تھی . یہ معیار عالمی ادارہ صحت کی جانب سے متعین کردہ مقدار کے مطابق ہے . عالمی ادارے کے مطابق فی مکعب میٹر ہوا میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ کی 200 مائیکرو گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے . جرنل انوائرنمنٹل انٹرنیشنل میں شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے لکھا کہ تحقیق کے نتائج یہ بتاتے ہیں کہ موجودہ ہوا کے معیارات ممکنہ طور پر قلبی صحت کی حفاظت کے لیے کافی نہیں ہیں . اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر مزید سخت معیار کی ضرورت ہے . . .
نیو یارک سٹی(قدرت روزنامہ) ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صاف ہوا میں بھی دل کے دورے کے امکانات برقرار رہتے ہیں . امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین نے گزشتہ 15 برسوں میں نو امریکی ریاستوں کے ماحول میں نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ (جو عموماً گاڑیوں سے خارج ہوتی ہے) کی مقدار کا جائزہ لیا .
متعلقہ خبریں