کراچی (قدرت روزنامہ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت بھیجنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو بھارتی بورڈ سے ہونے والی بات چیت اور فیصلوں کا باقاعدہ اعلان کرنا چاہیے . سندھ پریمیر لیگ (ایس پی ایل) کی فرنچائز کی تقریب کے دوران صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ ’بورڈ کے اندر سے ذرائع سے خبریں آنے کے بجائے آفیشل بیان آنا ضروری ہے، بھارتی بورڈ کے ساتھ جو بھی بات یا فیصلہ ہوا ہے، اس کا آفیشل اعلان کرنا چاہیے تاکہ کنفیوژن نہ رہے .
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین کی تبدیلی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پتا نہیں چل رہا ہے کہ نظام ہے یا نہیں، اگر نظام ہے تو اس پر عمل ہو رہا ہے یا نہیں کیونکہ جو نیا چیئرمین آتا ہے وہ سمجھتا ہے کہ میں ہی اچھا کام کرسکتا ہوں اور اس سے پہلے جو تھے انہوں نے اچھے کام نہیں کیے، یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے .
ان کا کہنا تھا کہ اگر نظام موجود ہو تو چہرے بدلتے رہیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن 6، 8 مہینے کے اندر 3 چیئرمین تبدیل ہو گئے، اتنی مشکل صورت حال ہے کہ ورلڈ کپ سر پر ہے، ایشیا کپ ہے، مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، کون کرے گا، بعد میں ایسا نہ ہو کہ الزام کی گیم شروع نہ ہوجائے .
انہوں نے کہا کہ چیئرمین کو کم از کم دو، 3 سال کا وقت دینا چاہیے، یہ کرکٹرز کا شو ہے، کرکٹرز کا جڑا رہنا بہت ضروری ہے کیونکہ اس سے جو بھی چیئرمین ہو وہ مضبوط ہوگا، سابق کھلاڑیوں کو ساتھ رکھنے سے کسی بھی چیئرمین کے لیے سپورٹ ہوگا . بھارت میں کھیلنے کے لیے دباؤ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’ہمارے اوپر وہ بھی بہت دباؤ کا وقت تھا، ہم چھکے، چوکے مارتے تھے تو کوئی تالی بھی نہیں بجاتا تھا‘ .
شاہد آفریدی نے بھارت میں کھیلنے کا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’بنگلور کا ٹیسٹ میچ جب ہم جیتے اور ہوٹل جارہے تھے تو گاڑی کے اوپر پتھراؤ ہوا تھا، دباؤ ہوتا ہے اور مزہ بھی دباؤ میں ہے‘ . انہوں نے کہا کہ ’جو لوگ کہہ رہے ہیں بھارت نہیں جانا چاہیے، نہیں کھیلنا چاہیے اور بائیکاٹ کرنا چاہیے تو میں اس کا مکمل طور پر مخالف ہوں، جائے اور وہاں جیت کر آئے‘ .
سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاہین آفریدی کی واپسی اور ان پر دباؤ کے حوالے سے ایک سوال پر سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ ’آپ کے پاس اس وقت بینچ کے اوپر بہت سارے باؤلرز ہیں، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ شاہین نہیں یا بابر اور رضوان نہیں ہے تو کیا ہوگا تو یہ سب سے بڑی غلط سوچ ہے‘ .
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ نے بینچ مضبوط کیا ہوگا اور انجری کی وجہ سے کوئی بھی کھلاڑی نہیں ہو تو نیچے بیٹھا ہوا کوئی بھی کھلاڑی ایک دم آنا چاہیے‘ . شاہد آفریدی نے کہا کہ دو ٹیمیں ہونی چاہئیں، بہت عرصے سے کہہ رہا ہوں دو ٹیمیں پر توجہ دیں، ایک پاکستان اور دوسری پاکستان اے ٹیم تاکہ کبھی کھلاڑیوں کا مسئلہ نہ ہو .
قومی ٹیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستانی ٹیم ایسی شکل میں ہے کہ دنیا کی کسی بھی ٹیم کو کسی بھی طرز میں ہرا سکتی ہے، آگے پاکستانی ٹیم کے لیے 8، 9 مہینے مسلسل کرکٹ ہے تو کھلاڑیوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خود کو فٹ رکھیں . ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ، ایشیا کپ اور پھر ٹیسٹ میچز بھی ہیں اور پھر شاید افغانستان کے ساتھی سیریز بھی ہے تو کھلاڑیوں کو فٹ رہنا ہوگا اور جہاں تک ٹیم کا تعلق ہے تو بہت متوازن ٹیم ہے .