وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو سائفر کے معاملے پر عمران خان سے تحقیقات کی اجازت مل گئی


لاہور (قدرت روزنامہ)لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو سائفر کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں طلبی کے خلاف دیا گیا حکم امتناع واپس لے لیا ہے۔جسٹس علی باقر نجفی نے وفاقی حکومت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ عدالت نے وفاقی حکومت کی حکم امتناع واپس لینے کی درخواست منظور کرتے ہوئے تحقیقات پر جاری حکم امتناع واپس لے لیا ہے۔
وفاقی حکومت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمراں خان کو دیے گئے حکم امتناع کے خلاف درخواست دائر کی تھی، وفاقی حکومت کی جانب سے اسد باجوہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے تھے۔واضح رہے کہ عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے کی بنیاد پر اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا۔ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکریٹری اعظم خان کی آڈیو لیک بھی سامنے آئی تھی جس کے بعد وفاقی کابینہ نے معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کی تھی۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سائفر سے متعلق تحقیقات کے لیے سابق وزیراعظم عمران خان کو 3 نومبر کو دن 12 بجے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی لیکن عمران خان پیش نہیں ہوئے تھے۔
ایف آئی اے نے سابق وزیراعظم عمران خان کو 30 نومبر 2022 کو دوبارہ طلبی کا نوٹس دیا تھا، اس پر انہوں نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرکے 6 دسمبر 2022 کو حکم امتناع لے لیا تھا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ عدالت نے وفاق کو نوٹس دیئے اور سنے بغیر یکطرفہ طور پر ایف آئی اے کا نوٹس معطل کر دیا تھا۔