.
کوئٹہ (قدرت روزنامہ) کسٹم اور دیگر وفاقی اداروں نے حکومت بلوچستان کے مختلف محکموں کی جانب سے چینی لانے این او سی کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کروڑوں روپے مالیت کی چینی تحویل میں لے لی جس کے باعث صوبے بھر میں چینی کی قلت پیدا ہوگئی اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا . شوگر پرمٹ، انڈسٹریز، کسٹم دیگر تمام کاغذات کے باوجود ٹرکوں کو روکنا سمجھ سے بالاتر ہے قانونی کاروبار کرنے والوں کو جان بوجھ کر اسمگلنگ کرنے کی طرف دھکیلا جارہا ہے ہر چیک پر مختلف اداروں نے اپنی مرضی کی ریاست بنا رکھی ہے
جس سے تاجر کمیونٹی کو لاکھوں کا نقصان ہو رہا ہے یہ بات پشین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری بلوچستان کے پیٹرن ان چیف اور ایگزیکٹو ممبر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری محمدآصف ترین ، سید عبدالباری آغا، صدیق اللہ ترین ،سید عبدالروف آغا، اورنگزیب ترین، پیر محمد، عین اللہ، صدیق اللہ ،محمد علی ، محمد صادق اور دیگر مشترکہ اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں کہی کہ بلوچستان جس میں نہ تو انڈسٹریز و فیکٹریاں ہیں جسکی وجہ کاروبار کے مواقع انتہائی محدود وسائل ہیں بے روزگاری کی شرح پورے ملک سے زیادہ ہے شوگر کی اسمگلنگ کی وجہ سے شوگر کی ترسیل کو ایک قانونی طریقے سے متعارف کرایا گیا
جس پر تاجر کمیونٹی نے من و عن تسلیم کیا لیکن بد قسمتی سے شوگر کے حوالے سے انڈسٹریز و کامرس کے جاری کردہ پرمٹس جسکو کسٹم نے بھی ویریفائی کیا گیا ہو پھر بھی ٹرکوں کو کئی کئی دن تک روکنا نا انصافی و سمجھ سے بالاتر ہے جس سے کاروباری حضرات کو لیگل کاروبار کرنا مشکل سے مشکل ترین ہورہا تو دوسری طرف تاجر کمیونٹی کو لیگل کاروبار کرنے کی بجائے اسمگلنگ کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جس سے ریونیو و ملکی معیشت دن بدن تباہی کی طرف جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر ہے کہ اگر کوئی تکنیکی و کمیونیکیشن کی کمی تو تمام اسٹیک ہولڈرز مل بیٹھ کر اسکا حال نکالیں تو تجارت کو فروغ اور تاجر کمیونٹی کے لئے مزید مواقع بڑھینگے جس سے ملک کی ریونیو و معیشت بہتر ہوگی اگر ٹرکوں کو غیر قانونی طور پر روکنا بند نہ کیا گیا تو کسی بھی طرح کے احتجاج سے دریغ نہیں کیا جائے گا .
متعلقہ خبریں