اعظم خان کی گواہی پر عمران خان کا ردعمل سامنے آگیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کی گواہی پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان ایک ایماندار آدمی ہیں، جب تک ان کے منہ سے نہیں سنوں گا، میں نہیں مانوں گا۔


اسلام آباد میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک صحافی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے سوال کیا کہ اعظم خان کا آپ کے خلاف بیان سامنے آیا ہے اس پر آپ کیا کہیں گے؟جواب میں عمران خان نے کہا کہ اعظم خان ایماندار آدمی ہیں جب تک ان کے منہ سے نہیں سنوں گا، میں نہیں مانوں گا۔
پی ٹی آئی نے اعظم خان کا بیان تضادات کا مجموعہ قرار دے دیا
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے منسوب بیان پر ترجمان پی ٹی آئی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک ماہ سے لاپتہ شخص سے منسوب بیان تضادات کا مجموعہ ہے۔ترجمان پی ٹی آئی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اعظم خان کے بیان کی حقیقت تو ابھی طے ہونا باقی ہے مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ وہ 17 جون سے لاپتہ ہیں۔
ترجمان نے کہا ہے کہ اعظم خان کی گمشدگی کا باضابطہ مقدمہ درج ہے اور وفاقی پولیس انہیں تلاش کرنے میں تاحال ناکام ہے، ایک گمشدہ شخص کی جانب سے مجسٹریٹ کے روبرو 164 کے بیان کا ریکارڈ کروایا جانا ماہرینِ قانون کی نگاہ میں ناقابلِ تصّور ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ لاپتہ شخص کے مبیّنہ طور پر 164 کے بیان کے مندرجات کا خلافِ قانون افشا اپنی نوعیّت کا ایک الگ جُرم ہے۔ اعظم خان کا مبینہ بیان اسی سلسلے کی کڑی دکھائی دیتی ہے جس سے زیرِحراست افراد ’استحکام‘ یا پارلیمٹرینز کی صفوں میں سے برآمد یا پریس کلبز سے بازیاب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین عمران خان صراحت سے قوم کو بتا چکے ہیں کہ ملک میں جاری جبری گمشدگیوں اور غیرقانونی گرفتاریوں کے حقیقی محرکات کیا ہیں۔ چیئرمین قوم کو یہ بھی آگاہ کر چکے ہیں کہ کیسے انہیں سیاست سے باہر کرنے کے لیے طاقت اور جبر کے بَل پر وعدہ معاف گواہ تیار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ نہایت عجلت اور فرسٹریشن میں ذرائع ابلاغ کو جاری کیا گیا سکرپٹ سائفر پر ریاستی مؤقف کے لیے تباہ کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی دو مختلف وزرائے اعظم (عمران خان اور شہبازشریف) کی صدارت میں ہونے والے اجلاسوں میں سائفر کے مندرجات کی تصدیق کرچکی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی کے دو مختلف ادوار میں ہونے والے اجلاسوں میں پوری سول و عسکری قیادت نے سائفر کو ”پاکستان کے اندرونی معاملات میں صریح مداخلت“ قرار دیا۔ترجمان نے کہا کہ اسی سائفر کی بنیاد پر امریکا کو اسلام آباد اور واشنگٹن میں ڈیمارش کیا گیا، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل کابینہ کے خصوصی اجلاس نے سائفر کا جائزہ لیا اور اسے ڈی کلاسیفائی کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور صدرِمملکت نے سائفر پر جامع اور مؤثر تحقیقات کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان سے سفارشات کیں۔’چیئرمین تحریک انصاف نے پہلے بطور وزیراعظم اور بعدازاں ملک کی سب سے بڑی پارلیمانی اور عوامی جماعت کے سربراہ کے طور پر سائفر کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا‘۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں آزادی اظہار کے قتل میں سہولت کار پیمرا غیرمصدقہ اطلاعات کی قومی میڈیا پر نمائش و تشہیر پر کیوں خوابِ ذلّت کا لطف اٹھا رہا ہے۔ترجمان کے مطابق وفاقی حکومت افواہ سازوں اور جھوٹے بیانیوں کے کارخانے چلانے کے بجائے اعظم خان کے حوالے سے عدالت اور قوم کو حقیقت سے آگاہ کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ بتایا جائے اعظم خان کس کی تحویل میں ہیں، انہیں کس مقدمے میں گرفتار اور ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ نہایت محنت اور مشقت سے تراشا گیا جھوٹ کا ہر مجسّمہ قوم اپنے پاؤں کی ٹھوکروں سے پاش پاش کررہی ہے۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے اپنا اعترافی بیان ریکارڈ کروا دیا، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے بیان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا سائفر معاملہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔
سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا، انہوں نے اپنے بیان میں کہاکہ سائفر ڈرامہ صرف اور صرف اپنی حکومت بچانے کے لیے رچایا گیا۔ سائفر کے معاملے پر تمام کابینہ ارکان کو ملوث کیا گیا اور تمام لوگوں کو بتایا گیا کہ سائفر کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے اپنے اعترافی بیان میں کہاکہ سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، سائفر کو صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، یہ ڈرامہ پری پلان بنایا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا، تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا۔
اعظم خان کے مطابق عمران خان نے کہا سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا، عمران خان نے سائفر میرے سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کردیا، عمران خان نے سائفر ڈرامہ کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا۔ ان کے مطابق منع کرنے کے باوجود ایک سیکرٹ مراسلہ کو عوام میں ذاتی مفاد کے لیے لہرایا گیا، سائفر کو ملکی سلامتی اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا جان بوجھ کرغلط تاثردیا گیا۔
انہوں نے بتایاکہ 8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے مجھے سائفر کے بارے میں بتایا، جبکہ شاہ محمود قریشی وزیراعظم کو سائفر کے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے۔
ریاکرڈ کرائے گئے بیان کے مطابق اعظم خان نے کہاکہ عمران خان نے سائفر کو اپوزیشن اوراسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر عمران خان نے اسکے گم ہونے کے متعلق بتایا۔
اعظم خان کے مطابق عمران خان نے انکے سامنے سائفر کو عوام کے سامنے بیرونی سازش کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی بات کی، 28 مارچ کو بنی گالا میٹنگ اور 30 مارچ کو سپیشل کیبنٹ میٹنگ میں سائفر کا معاملہ زیربحث آیا، میٹنگز میں سیکرٹری خارجہ نے شرکاء کو سائفر کے مندرجات کے متعلق بتایا