ملک بھر کے 157 تعلیمی ادارے غیر قانونی اور جعلی قرار


اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ملک بھر میں 157 تعلیمی ادارے جعلی نکلے۔ تفصیلات کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے غیر قانونی تعلیمی اداروں سے متعلق نئی فہرست جاری کر دی ہے،ملک بھر کے 157 تعلیمی اداروں کو غیر قانونی اور جعلی قرار دے دیا گیا۔ ایچ ای سی کے مطابق پنجاب کے 95 کالجز اور دیگر تعلیمی ادارے بھی جعلی اور غیر رجسٹرڈ ہیں،لاہور کے سب سے زیادہ 31 تعلیمی ادارے غیر قانونی ہیں۔
ایچ ای سی نے راولپنڈی کے 15 نجی تعلیمی اداروں کو جعلی قرار دیا گیا۔جبکہ فیصل آباد کے 8 اور ملتان کے بھی 8 نجی تعلیمی ادارے بھی جعلی ہیں۔ فہرست میں میاں چنوں کے 4 تعلیمی ادارے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ رحیم یار خان،مظفر گڑھ،گوجرانوالہ،لیہ اور ڈی جی خان کے تعلیمی ادارے بھی ایچ ای سی کی فہرست میں شامل ہیں۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ طلبہ داخلہ لینے سے پہلے ایچ ای سی سے رجسٹرڈ تعلیمی ادارے چیک کریں۔
دوسری جانب گریجوایٹ ایجوکیشن پالیسی 2023 ترتیب دے دی ہے،پالیسی سمسٹر خزاں 2023ء سے قابل عمل ہو گی۔ پالیسی ایچ ای سی کی ویب سائیٹ کے ذریعے دیکھی جا سکتی ہے۔ ایچ ای سی کے دو دہائیوں پر محیط تجربے کی روشنی اور شعبہ اعلٰی تعلیم سے وابستہ ماہرین کی مشاورت سے تشکیل دی جانے والی پالیسی میں جامعات کی خود مختاری اور معیار تعلیم کی بہتری کے بنیادی اصولوں کو مد نظر رکھا گیا۔ پالیسی تعلیمی آزادی،ضروریات سے مطابقت اور اصلیت جیسے پہلوؤں کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی۔ گریجوایٹ ایجوکیشن پالیسی 2023ء کی قابل غور خاصیت یہ ہے بھی ہے کہ اس کی تشکیل میں آزادانہ سوچ کو اپنایا گیا۔ جبکہ بین الشعبہ جاتی داخلہ کی اجازت دی گئی جس سے طلبہ اپنے منتخب کردہ شعبہ کے اندر علم حاصل کرسکیں گے۔