فیشن ڈیزائنر ماریہ بی ٹرانس جینڈر ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں فریق: ’یہ موقع پرست خاتون ہیں‘


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی جو ڈیزائنر کلیکشن کے علاوہ اپنے نقطہ نظر کی وجہ سے بھی جانی جاتی ہیں اور ٹرانسجینڈر کے معاملات پر تبصروں کی وجہ سے سرخیوں میں بھی رہتی ہیں۔
انہوں نے سماجی رابطوں کی سائیٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ کہتی ہیں کہ ٹرانسجینڈر ایکٹ کا فیصلہ چیلنج ہوا ہے اور وہ اس کے خلاف شرعی کورٹ کے ساتھ سپریم کورٹ میں پارٹی بنیں گی، کیونکہ یہ عورتوں کے حقوق پر حملہ ہے۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ جو لبرلز سوشل میڈیا پر ہراساں کر رہے ہیں وہ کیا سمجھتے ہیں کہ ہم ڈر جائیں گے اور بولیں گے نہیں۔ شریعت کورٹ نے ایک تاریخی فیصلہ دیا تھا کہ ٹرانسجینڈر ایکٹ غیر اسلامی اور غیر شرعی ہے۔ جس میں کہا گیا تھا کہ اللہ نے صرف دو جنس پیدا کی ہیں مرد اور عورت۔ اس فیصلے کو کچھ لوگوں نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور یہ ہمارے خاندانی سسٹم پر، مذہب اور بچوں کے مستقبل پر حملہ ہے۔
ماریہ بی کو اس بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
صحافی و اینکر پرسن ابصا کومل نے ماریہ بی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ متضاد باتیں کرنے سے ماریہ بی نے اپنے بزنس کو بہت فائدہ دیا ہے، اور کورونا وباء کے دوران دوسروں کی زندگی خطرے میں ڈالنے اور شوہر کی گرفتاری سے لوگوں کا دھیان ہٹا دیا اب یہ منجن بیچ رہی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر صرف دو جنس ہیں تو کیا خواجہ سرا وجود ہی نہیں رکھتے؟
ابصاء کومل کا کہنا تھا کہ ماریہ بی موقع پرست خاتون ہیں جو معاشرے میں تنگ نظری پھیلا رہی ہیں۔


ایک صارف نے لکھا کہ یہ بہت مضحکہ خیز ہے کہ یہ خاتون کس طرح حمایت حاصل کر رہی ہیں، اس کو غلط ثابت کرنے کے لیے بہت کچھ ہے لیکن اگر ایک امیر کاروباری خاتون یہ کہے کہ آسمان سبز ہے تو لوگ اس پر بھی یقین کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں۔


ایک صارف نے لکھا کہ ان کی فیشن سینس کی طرح ان کی رائے بھی بد تر ہے۔


جہاں بعض صارفین نے ان پر تنیقد کی وہیں چند لوگوں ان کے اس موقف کی حمایت بھی کرتے نظر آئے۔ ایک صارف نے لکھا کہ اس اقدام میں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔


عاکف خٹک نے لکھا کہ یہ بالکل میری طرح کی فیمینسٹ ہیں، اللہ آپ کو اور ہمت دے۔


واضح رہے کہ وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ٹرانس جینڈر ایکٹ کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
وفاقی شرعی عدالت نے خواجہ سراؤں کے حقوق کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ٹرانس جینڈر ایکٹ کالعدم قرار دیا تھا، عدالت نے ایکٹ کی کچھ دفعات کو شریعت کے خلاف قرار دیا تھا۔