باجوڑ؛ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں خودکش حملہ، 40 افراد جاں بحق


باجوڑ: خیبر ایجنسی کے علاقے باجوڑ میں جے یو آئی (ف) کے ورکرز کنونشن میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں 40 افراد جاں بحق اور 150 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق دھماکا خیبر ایجنسی میں واقع علاقے خار کے دبئی موڑ کے قریب ہوا جہاں جے یو آئی کا جلسہ جاری تھا، دھماکے اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ادارے وقوعہ پر پہنچ گئے اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات خان نے تصدیق کی کہ باجوڑ دھماکا خود کش تھا جس کے لیے حملہ آور پہلے سے آکر بیٹھا تھا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا نے ابتدائی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خطاب کے دوران حملہ آور نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقوعہ سے جیو فینسنگ کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔ دریں اثنا ڈی پی او باجوڑ نذیر خان نے بھی تصدیق کی ہے کہ حملہ خودکش تھا۔ دھماکے سے متعلق تفصیلات جمع کررہے ہیں، پولیس اس ضمن میں ڈی آئی جی مالا کنڈ کا کہنا تھا کہ باجوڑ میں دھماکے سے متعلق معلومات جمع کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دھماکا کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر باجوڑ سعد خان نے تصیدیق کی کہ جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاء اللہ جان بھی جاں بحق ہوگئے۔ علاوہ ازیں جے یو آئی کی مرکزی قیادت نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے انصار الاسلام کے کارکنوں سے زخمیوں کے لیے خون دینے کے لیے فوری طور پر ہسپتال پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل نور ولی کی باجوڑ آمد اس حوالے سے بتایا گیا کہ معاملات کی نگرانی کے لیے آئی جی ایف سی میجر جرنل نور ولی باجوڑ پہنچے اور انہوں نے امدادی سرگرمیوں کا بھی جائزہ لیا۔ دوسری جانب واقعہ کے بعد پشاور میں سی ایم ایچ اور ایل آر ایچ کو الرٹ کر دیا گیا۔ پاک فوج کا ہیلی کاپٹر بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیا ہے۔ گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت زخمیوں کے ساتھ تعاون کرے گی جبکہ واقعہ میں سیکیورٹی غفلت اور اجازت نامہ پر بھی غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی صورتحال اور واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائے گی، ہم اس وقت مریضوں کو سہولیات مہیا کرنے میں مصروف ہیں۔ دھماکے سے قبل ورکرز کنونشن کی تصویر، جہاں لوگ بڑی تعداد میں موجود ہیں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے باجوڑ حملے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم اور وزیراعلی کے پی سے انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے جے یو آئی کے کارکنان پُرامن رہنے کی تلقین کی۔ صدر مملکت کا اظہار مذمت صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے باجوڑ میں دھماکے کی شدید مذمت کی اور جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار افسوس کیا اور دعائے مغفرت کی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بروقت طبی امداد پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف نے باجوڑ میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر حملے سے واضح ہے کہ دشمن پاکستان میں جمہوری نظام کے خلاف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذمہ داران کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد سب کے دشمن ہیں، سوات کی طرح پورے ملک کو دہشت گردی کی نرسریوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے، حملے کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورت حال پیدا کرنا ہے۔ سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کرائے۔