پاکستان

نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی بندش، نیشنل گرڈ 14ماہ بعد بھی سستی بجلی سے محروم


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی بندش کے باعث نیشنل گرڈ 14 ماہ بعد بھی سستی بجلی سے محروم ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں فنی خرابی 14 ماہ بعد بھی دور نہیں ہو سکی۔نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی ایک سرنگ میں گزشتہ سال کریک آگئے تھے، پاور پروجیکٹ میں فنی خرابی کا وزیراعظم نے بھی نوٹس لیا تھا۔
پاور پروجیکٹ کی بندش اور خرابی کے ذمہ داروں کا تاحال تعین نہیں کیا جاسکا، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کی پیداواری صلاحیت 969 میگا واٹ ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو ٹھیک کرکے چلانے کی ڈیڈ لائن جولائی تھی۔حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ اسی ماہ پیداوار شروع کردے گا۔
یاد رہے کہ جولائی 2022 میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی جس پر وزیراعظم شہباز شریف نے نوٹس بھی لیا تھا۔


وزیراعظم نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ واقعے کی فوری طور پر مستند عالمی اداروں سے انکوائری کروانے کے ساتھ ساتھ پلانٹ کی بحالی کا کام جلد از جلد مکمل کریں۔


شہباز شریف نے اس سلسلے میں تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا کر عوام کو جلد از جلد ریلیف پہنچانے کے احکامات جاری کیے تھے۔واضح رہے کہ ملک بھر میں بجلی کی قلت کے دوران تقریباً 508 ارب روپے کی لاگت سے 969 میگاواٹ کا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ مکمل ہوا تھا جو ٹیلریس ٹنل میں بڑی دراڑیں پڑنے کی وجہ سے بند کر دیا گیا تھا۔
21 سال کی تاخیر کے بعد پروجیکٹ کی تعمیر 2002 میں شروع اور لاگت میں اضافے کے ساتھ اپریل 2018 میں مکمل ہوئی تھی۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ جدید انجینئرنگ کا حامل پن بجلی منصوبہ ہے، اس منصوبے کا 90 فی صد حصہ زیر زمین واقع ہے۔ آزاد کشمیر میں دریائے نیلم پر تعمیر کیے گئے اس منصوبے کے اہم حصوں میں نوسیری کے مقام پر تعمیر کیا گیا ڈیم 52 کلو میٹر طویل سرنگوں پر مشتمل زیر زمین واٹر وے سسٹم اور چھتر کلاس کے مقام پر زیر زمین تعمیر کیا گیا پاور ہاؤس شامل ہیں۔
پاور ہاؤس میں چار پیداواری یونٹ نصب کیے گئے ہیں جن میں سے ہر ایک کی پیداوار ی صلاحیت 242 اعشاریہ 25 میگاواٹ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ قومی نظام کو سالانہ اوسطاً تقریباً 5 ارب یونٹ بجلی مہیا کر ے گا۔ اس منصوبے کے فوائد کا تخمینہ تقریباً 55 ارب روپے سالانہ ہے۔ منصوبہ ملک میں بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔