وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی کے ویڈیو اسکینڈل سے متعلق اہم انکشافات
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں ویڈیو اسکینڈل سے متعلق اہم انکشافات کردیے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تعلیم کا اجلاس چیئرمین عرفان صدیقی کی زیر صدارت ہوا، جس میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا معاملہ زیر غور آیا۔
عرفان صدیقی نے پوچھا کہ اس معاملے پر کیا ایکشن لیے گئے؟ بہاولپور یونیورسٹی کا ماحول ایسا کیوں بنا؟ جس کے جواب میں وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی نے کہا کہ جامعہ کے حوالے سے ویڈیوز ہیں، وہاں منشیات، ویڈیو اسکینڈل ہیں، ملازمین اور طلباء کی ویڈیوز آئیں۔
وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی نے کہا کہ آئس کیس میں 3 ملازمین ملوث تھے، ان کو گرفتار کیا، وہ جیل میں ہیں، نازیبا حرکت کرنے پر سیکیورٹی والوں کو کہا جاتا تھا ویڈیو بنا کر دیں، یونیورسٹی میں کیمرے ہیں لیکن کنٹرول روم نہیں بنا۔کمیٹی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین نے کہا کہ ہم یونیورسٹی سے پوچھیں تو وہ کہتے ہیں ہماری خود مختاری ہے، ہراسمنٹ کمیٹیوں میں وہ لوگ ہیں جنہیں خود کسی جگہ سے ہراسمنٹ پر نکالا گیا، پچھلا وی سی ملک سے جا رہا تھا تو اسے پکڑ لیا گیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ کئی بچیوں نے یونیورسٹی چھوڑ دی ہوگی، اس معاملے پر نظر رکھیں گے، اس کیس کی نگرانی کریں گے، یہ صرف ایک یونیورسٹی کی کہانی نہیں، اسلام آباد میں یونیورسٹی میں ڈرگز ہیں، ہاسٹل وارڈن کیا کر رہے ہیں، ہراسمنٹ کمیٹی خود ہراساں کر رہی ہو گی، بہت سی دوسری یونیورسٹی میں یہی حال ہوگا۔
مہر تاج روغانی نے کہا کہ سابق وائس چانسلر کو کمیٹی میں بلایا جائے، جام مہتاب نے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایک جوڈیشل ہائی کمیشن قائم کریں۔سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھ رہے ہیں کہ اس پر جوڈیشل ہائی کمیشن بنائیں۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کیا ہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں مبینہ طور پر منشیات اور ممنوعہ ادویات سمیت دیگر غیرقانونی کاموں کا معاملہ سامنے آیا تھا۔پولیس نے یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کو چند روز قبل جبکہ ڈائریکٹر فنانس محمد ابوبکر کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا، ملزمان سے کرسٹل آئس اور ممنوعہ جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں۔
افسران کے موبائل فون کا فارنزک مکمل کر کے سیل فونز کی ویڈیوز، چیٹس اور تصاویر سے متعلق جامع رپورٹ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کو بھیج دی گئی ہے۔