سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔سپریم کورٹ کا 25 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منیب اختر نے تحریر کیا ہے۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں ذمے داری ہے، انتخابات کرانا آرٹیکل 218/3 کے تحت الیکشن کمیشن کی بنیادی ذمے داری ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ پنجاب انتخابات کے لیے سیکیورٹی ہے نہ فنڈز ہیں۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عوام، سیاسی جماعتوں اور الیکٹوریٹس کے لیے انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے، انتخابات صرف درخواست گزاروں کا نہیں بلکہ کے پی اور پنجاب کے عوام کا درینہ مطالبہ ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کسی طور انتخابات کی تاریخ کو ازخود آگے نہیں بڑھا سکتا، الیکشن کمیشن اس سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکا کہ انتخابات کی تاریخ کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے یا نہیں۔سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فرض نا صرف انتخابات بلکہ ان کا منصفانہ اورشفاف انعقاد بھی یقینی بنانا ہے، الیکشن کمیشن انتخابات کرانے کا ماسٹر نہیں بلکہ وہ آئینی عضو یا ادارہ ہے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی ایک آئینی ذمے داری پوری کرنے کے لیے دوسری نظر انداز نہیں کرسکتا، آئین ڈیوٹی اور پاور میں فرق کو واضح کرتا ہے۔سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آئین الیکشن کمیشن کو انتخابات سے متعلق تمام معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتا، کیا وزیراعظم یا وزیراعلیٰ اسمبلیاں تحلیل کرنے سے پہلے بھی الیکشن کمیشن سے اجازت لیں؟ الیکشن کمیشن کو فنڈز اور سیکیورٹی کی عدم فراہمی پر عدالت میں آئینی درخواست دائر کرنی چاہیے تھی۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو غیرقانونی آرڈر جاری کرنے کے بجائے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہیے تھا، الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ انتخابات وقت پر نہ بھی ہوں تو آرٹیکل 254 کا تحفظ حاصل ہوگا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا آرٹیکل 254 کی بنیاد پر انتخابات میں التوا کا مؤقف غلط ہے، آرٹیکل 254 کسی کو بھی آئینی ذمے داری سے فرار کا راستہ نہیں دیتا، الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں متعدد بار کہا کہ انتخابات کے لیے فنڈز اور سیکیورٹی مل جائے تو کرا دیں گے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بے شک الیکشن کمیشن کے فیصلوں کو ہلکا نہیں لیا جاسکتا تاہم الیکشن کمیشن کے فیصلوں کی درستگی اور قانونی حیثیت طے کرنا عدالت کا کام ہے۔