باجوڑ حملے میں ٹی ٹی پی اور داعش دونوں کے ملوث ہونے کا انکشاف


پشاور(قدرت روزنامہ) ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خیبر پختون خوا نے کہا ہے کہ باجوڑ حملے میں ٹی ٹی پی اور داعش دونوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جب کہ خیبر حملے میں ٹی ٹی پی ملوث تھی۔خیبر میں مسجد میں ہونے والے خودکش حملے سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس کارروائی میں 8 سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حملے میں ٹی ٹی پی ملوث ہے۔ علی مسجد حملے کی منصوبہ بندی ننگرہار میں کی گئی۔
ڈی آئی جی کے مطابق حملے کے روز جائے وقوع سے دوسرے خود کش ابو ذر کو گرفتار کیا گیا ، جس کی نشاندہی پر نیٹ ورک کا پتا چلا ۔ خود کش حملہ آور کو افغانستان سے لایا گیا تھا اور وہ افغان باشندہ تھا، جس کی شناخت انصار کے نام سے ہوئی۔علی مسجد خود کش حملہ آور نے غیر قانونی طور پر سرحد پار کی ۔
خود کش بمبار نے کپڑے تبدیل کر کے پولیس یونیفارم پہنا اور مسجد تک آیا۔ حملہ آور کو 1000 روپے دے کر سوزوکی میں سلطان خیل سے علی مسجد تک لایا گیا ۔ علی مسجد حملے کی منصوبہ بندی افغان صوبے ننگرہار میں کی گئی ۔ خود کش حملہ آور سے ایف سی اور پولیس کے یونیفارمز ملے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر واقعے میں ٹی ٹی پی ملوث ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق باجوڑ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں ٹی ٹی پی اور داعش دونوں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ سکھ ٹارگٹ کلنگ ، علما کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی داعش ملوث تھی ۔ باجوڑ دھماکے کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔