سندھ میں بچوں سے جنسی زیادتی میں ملوث ٹیچر کی رہائی کالعدم


کراچی(قدرت روزنامہ) سندھ ہائیکورٹ نے خیر پور میں بچوں سے ریپ سے متعلق ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ ٹرائل کرنے اور ملزم سارنگ کو تحویل میں لینے کا حکم دیدیا۔جسٹس صلاح الدین پہنور پر مشتمل سنگل بینچ کے خیر پور میں بچوں سے ریپ کے مقدمے میں ماتحت عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
پولیس رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سارنگ شر پر قتل، جائیداد پر قبضہ اور بچوں سے ریپ کے 8 مقدمات ہیں۔ ان مقدمات کے نجی طور پر صلح ہوئی اور مقدمات ختم کر دیئے گئے۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر سلیم برڑو نے کہا کہ کم عمر بچوں سے ریپ کیئے گئے اس میں صلح نہیں ہو سکتی ہے۔ ٹرائل کورٹ میں بطور شواہد پیش کی گئں یو ایس بی کا فرانزک معائنہ نہیں کرایا گیا۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیس دوبارہ چلانے کا حکم دے دیا اور آئی جی سندھ کو بچوں سے ریپ کے متعلق یو ایس بی کا دو ماہ میں فارنزک کرانے کی ہدایت کردی۔عدالت نے حکم دیا کہ اگر پاکستان میں کسی اچھی شہرت رکھنے والی فارنزک لیب نہیں تو بیرون ملک سے تجزیہ کرایا جائے۔ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ یو ایس بی بڑے عرصے تک پڑی رہی ہے وہ انکرپٹ یا ٹیمپر بھی ہو سکتی ہے۔
عدالت کی ضلعی کے ناظر کو ہدایت کی کہ یو ایس بی کو فوری طور پر تحویل لیا جائے۔ یو ایس بی پہلے جائزہ لیا جائے وہ کس حالت میں ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یورپ جیسے خطے میں شراب کی سب کو اجازت ہے لیکن استاد نہیں پی سکتا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہاں پر استاد بچوں سے ریپ کر رہا ہے ، اور پھر بری بھی ہو گیا۔ قرآن پر فیصلہ کیا اور ملزم کو چھوڑ دیا۔متاثرین کے وکلا نے موقف اپنایا کہ تفتیشی افسر بھی ملزم کا رشتہ دار اور دوسرے عہدوں پر اہم رشتہ دار تھے۔ اس کیس کو دوسرے ضلع میں منتقل کیا جائے۔
عدالت نے ملزم سارنگ شر کو تحویل میں لینے کا حکم دے دیا اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ پولیس نے سارنگ شر کو کورٹ روم کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔ خیرپور میرس کے جوڈیشل میجسٹریٹ نے فریقین کے درمیان صلح کی درخواست منظور کر لی تھی۔ عدالت نے کیس کے فیصلہ کا سرکاری درخواست پر نوٹس لیا تھا اور سندھ حکومت کی اپیل منظور کرکے کیس دوبارہ ٹرائل کے ماتحت عدالت کو بھیج دیا۔