صدر کو ثبوت کے ساتھ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ سچ بول رہے ہیں، حامد میر
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینئر صحافی اور تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کے حوالے سے اپنے عملے پر الزام انتہائی سنگین معاملہ ہے۔
اس معاملے پر جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ صدر کو ثبوت کے ساتھ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ سچ بول رہے ہیں، اگر ان کے دستخط کے بغیر کسی بل کو قانون بنایا گیا ہے تو پھر ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے کیونکہ یہ ریاست، آئین اور پارلیمنٹ کی توہین ہے۔
حامد میر نے کہا کہ یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے کہ صدر نے بیان دے دیا اور بس، اس معاملے میں صدر عارف علوی کو تمام ثبوت پیش کرنے ہوں گے ورنہ پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق بن کر رہ جائے گا کہ یہ کیسی ریاست ہے کہ جس کا سربراہ اس بل پر اعتراض اٹھا رہا ہے جس کا وہ خود سربراہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کے معاملے میں ایک فرد نہیں بلکہ 3 سے 4 افراد ملوث ہیں اور جو لوگ اس معاملے میں ملوث ہیں وہ سب سویلین نہیں ہیں جس سے آپ اس معاملے کی حساسیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
حامد میر نے کہا کہ اس معاملے میں اصل حقائق اس وقت سامنے آئیں گے جب صدر کے عملے کا مؤقف سامنے آئے گا، عملے کا مؤقف سامنے آنے کے بعد ہی صورتحال واضح ہو گی کہ کون سچ کہہ رہا ہے اور کون غلط بیانی کر رہا ہے۔حامد میر کے مطابق صدر عارف علوی نے اس سلسلے میں ایک ممتاز آئینی ماہر اور وکیل سے صلح مشورہ بھی کیا ہے اور عارف علوی اس معاملے پر اپنے عملے کے خلاف قانونی کارروائی اور عدالت جانے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔