مسلم بزرگ جوڑے کو پڑوسیوں نے تشدد کا نشانہ بناکر قتل کیا . مقتول مسلم جوڑے کا بیٹا شوکت عباس پڑوس میں رہنے والی ہندو لڑکی روبی سے محبت کرتا تھا اور وہ بھی شوکت سے شادی کرنا چاہتی تھی لیکن والدین اور برادری کے خوف سے پریشان تھی . شوکت عباس نے 2020 میں لڑکی سے نکاح کیا اور راتوں رات دونوں گھر چھوڑ کر چلے گئے . لڑکی کی عمر کم ہونے کی وجہ سے پولیس نے لڑکے کو گرفتار کرلیا اور نکاح منسوخ کردیا . دو سال بعد شوکت عباس رہا ہوگیا اور یہ پریمی جوڑا پھر ملاقاتیں کرنے لگا . اس بار لڑکی بالغ ہوچکی تھی . دونوں نے مرضی سے دوبارہ شادی کرلی اور بھر گھر سے بھاگ گئے جس پر روبی کے والدین طیش میں آگئے اور شوکت کے گھر پر دھاوا بول دیا . لڑکی والدین نے شوکت کے بزرگ والدین کو ڈنڈوں، سلاخوں اور لاٹھیوں سے بیدردی سے مارا . زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے شوکت کے والدین کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی . پولیس نے شوکت عباس کے والدین کے قتل کے الزام میں روبی کے والدین اور بھائی کو حراست میں لے لیا جب کہ 2 ملزمان فرار ہوگئے جن کی تلاش میں چھاپا مار کارروائی جاری ہے . . .
اتر پردیش(قدرت روزنامہ) بھارت میں ایک مسلم نوجوان شوکت عباس نے ہندو لڑکی سے شادی کرلی اور جان سے مارے جانے کے خوف سے نوبیاہتا جوڑا فرار ہوگیا جس پر شوکت عباس کے ضعیف والدین کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیا گیا .
بھارتی میڈیا کے مطابق بزرگ مسلم جوڑے کو قتل کرنے کا واقعہ ریاست اترپردیش کے علاقے سیتاپور میں پیش آیا .
متعلقہ خبریں