صدر مملکت کے ٹوئٹ کے بعد تحریک انصاف کا عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کے مسوّدوں پر صدرِمملکت کے دستخطوں کا معاملہ
پاکستان تحریک انصاف کا صدرِمملکت کی چشم کُشا ٹویٹ کی روشنی میں عدالتِ عظمیٰ سے فوری رجوع کا فیصلہ
آئین و قانون، شہریوں کے بنیادی حقوق اور جمہوریتِ و پارلیمان کی بقا و سلامتی کیلئے خوف و… pic.twitter.com/pswyeYLavR
— PTI (@PTIofficial) August 20, 2023
پی ٹی آئی نے قومی و عدالتی سطح پر صدر مملکت کے مؤقف کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اہم ترین قانونی مسودہ جات کی توثیق کے عمل پر صدر مملکت کا مؤقف سنجیدہ اقدامات کا متقاضی ہے۔ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے ریاستی و حکومتی ڈھانچے میں گہرائی تک سرایت کیے گئے مرض کی نشاندہی کی ہے، صدر مملکت وفاق کی علامت، پارلیمان کا حصہ اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہیں۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ صدر مملکت کے فیصلوں پر عملدرآمد روکنا غیر آئینی اور ناقابل قبول ہے، معاملے کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے، چیف جسٹس سے اس معاملے کی حقیقت، ذمہ داروں کے تعین اور محاسبے کی استدعا کریں گے۔پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پوری قوم اور تحریک انصاف آئین و قانون کی بالادستی کیلئے صدر مملکت کے ساتھ کھڑی ہے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کی ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر جاری کیے گئے بیان میں صدر علوی نے کہا ہے کہ اللّٰہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان بلز سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنے عملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں، میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں۔عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، اللّٰہ سب جانتا ہے، میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان بلز سے متاثر ہوں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سائفر گمشدگی کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔مقدمہ سیکریٹری داخلہ کی مدعیت میں سنگین آفیشل سیکریٹ ایکٹ 1923 کی دفعہ 5، 9پی پی سی سیکشن 34 کے تحت درج کیا گیا تھا، ملوث عناصر کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔