بلوچستان

اپنے دور اقتدار میں 460 مائن لیز منسوخ کرنے پر دباﺅ کا سامنا کرنا پڑا، انتخابات میں حقیقی نمائندوں کو لانا ہوگا، جام کمال


کوئٹہ (قدرت روزنامہ) سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے کہا ہے کہ بلوچستا ن کے مسائل کے حل کیلئے صا ف و شفاف انتخابات کے ذریعے حقیقی نمائندوں کو ایوان میں لا کر پیرا شوٹر اور پیرا گلیڈایٹر ز کا راستہ روکنا ہو گا بلوچستان عوامی پارٹی جس مقصد کے لئے بنائی گئی تھی وہ پورا نہیں کرسکی اس لئے آنے والے انتخابات میں اس میں صرف کچھ لوگ بشمول سینیٹرز ہی رہتے ہوئے نظر آرہے ہیں بلوچستان میں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے میں نے اپنے دور اقتدار میں 460 مائن لیز کینسل کی تھیں جس کی وجہ سے مجھ پر بہت دباﺅ ڈالنے کی کوشش کی گئی ریکوڈک میں بلوچستان کا کان کنی کے شعبے میں زیادہ شیئر رکھنے کے لئے حکومت نے اپنی2 کمپنیاں قائم کی تھیںلیکن اس پر کام آگے نہیں بڑھ سکا میری حکومت کو ختم کرنے میں اپنی مرضی سے اسلام آباد سے یہاں آکر مسائل حل کرنے والے ملوث تھے جو نہیں آئے ان کا حکومت کی تبدیلی میں کوئی عمل دخل نہیں تھا آنے والے الیکشن میں حصہ لینے اور کسی بھی ملک گیر سطح کی سیاسی جماعت میں جانے کا فیصلہ اپنے ساتھیوں اور بہی خواہوں کے مشورے سے کروں گا
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو جس عزم اور خلوص کے ساتھ بنایا گیا تھا اس کا مقصد صوبے کی ترجیحی بنیادوں پر ترقی اور لوگوں کے مسائل کے حل کو یقینی بنانا تھا لیکن ان کاوشوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا اور جماعت کو ہر ایک نے اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرتے ہوئے فوائد اٹھائے اور جماعت کی مضبوطی اور فعالیت پر توجہ نہیں دی یہی وجہ ہے کہ آج پارٹی کا اپنا دفتر موجود نہیں اور جماعت کے رہنماﺅں اور کرتا دھرتاﺅں کا بھی اس کی فعالیت اور مضبوطی کے لئے کوئی سنجیدہ عمل نظر نہیں آرہا جس جماعت کے 5 سینیٹرز اور 5 ایم اینز ہوں اور صوبے میں حکومت بھی ہو گزشتہ 12 ماہ کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی کا صو بے کی تعمیر و ترقی اور بہتری کے لئے کوئی کردار نظر نہیںآرہا اور ایک درجن کے قریب بڑے منصوبے یہاں پر وفاق سے لانے چاہئے تھے
جس طرح سیلاب کی تباہ کاریاں کوئٹہ کراچی آر سی ڈی شاہراہ جس پر 8 بڑے پل ٹوٹے ہو اور کوئٹہ سبی شاہراہ کا پل بھی ٹوٹا ہو اور متبادل راستوں کی حالت زار بھی ناگفتہ بہ ہو حکومت نے صرف راشن دینے کے علاوہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت کچھ پیسے دیئے جس طرح سندھ حکومت نے اپنے لوگوں کی مدد کی اور انہیں مکانات تعمیر کرکے دے رہی ہے ہماری حکومت نے ایک اینٹ بھی نہیں رکھی اور نہ ہی لوگوں کی مدد کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ باپ بچے بہت سارے ہیں وہ اسی پوزیشن میں رہے لیکن پارٹی کو فعال نہ رکھ سکیں بلوچستان عوامی پارٹی کو ایوان بالا اور ایوان زیرین مناسب نمائندگی حاصل ہونے کے باوجود کوئی خاطر کردار ادا نہیں کرسکی ہم نے اپنے اقتدار میں بہت بہتری کے لئے کام کا آغاز کیا لیکن ہم پر اپوزیشن کا ایوان میں اور باہر بہت دباﺅ ہونے کے باوجود اپنا مثبت کردار ادا کیا انہوں نے کہا کہ آپ کو بہت سی چیزوں پر سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے
لیکن ایسی چیزوں پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے جس سے آپ کی عزت اور صوبے کے وقار پر حرف آتا ہو انہوں نے کہا کہ میرے خلاف روز اول سے ہی جماعت کے اندر سے سازشیں شروع کردی گئی تھی لیکن کرونا وباءکی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ریکوڈک، سیندک سمیت مختلف علاقوں میں 460 مائن لیز میں نے کینسل کی جس میں بہت سے لوگ ناراض ہوئے حالانکہ اس میں میری اپنی بھی 3 مائن لیز کینسل ہوئی تھی دباﺅ کے باوجود میں نے کام کیا انہوں نے کہا کہ ان کو کینسل کرنے کے بعد محکمہ مائنز سے چیک کیا جائے کہ ریکوڈک اور دیگر مقامات پر کتنی لیز دی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کے لئے پہلا حق بلوچستان کا تھا اس لئے ہم نے حکومت کی 2کمپنیاں قائم کیں جس کا مقصد بلوچستان کو کان کنی کے شعبے میں 95 فیصد حصہ دینا تھا تاکہ آنے والے وقت میں ان منصوبوں میں بلوچستان حکومت براہ راست حصہ دار ہوتی اور پہلا حق بھی بلوچستان کا تھا ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گریڈ 18 کے آفیسر کی تبدیلی کا وزیر اعلیٰ کا اختیار اپنے وزراءکو دیا لیکن یہ تاثر غلط ہے کہ میں نے وزراءاور ممبران پارلیمنٹ کو وقت نہیں دیا میں بیورو کریسی سے بحث مباحثہ کرتا تھا اور دلیل کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھاتا تھا ان کا کہنا تھا کہ میری حکومت کو ان لوگوںنے ختم کرایا جو خود مسائل حل کرنے کے لئے یہاں آتے تھے جو نہیں آئے ان کا حکومت کی تبدیلی میں کوئی عمل دخل نہیں تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ اور ان کی کابینہ میں شامل تمام وزراءموزوں ترین ہیں اور نگران وزیر اعلیٰ ایک سلجھے ہوئے منجھے ہوئے شریف النفس شخصیت کے مالک ایک سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پہلی بار نگران حکومت کو 3 ماہ میں کام کرنے کی جو ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ اس میں کام کرکے دکھائیں گے جو منتخب حکومت ایک سال میں نہیں کرسکتی تھی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بحیثیت سیاستدان ہمارے نظریاتی اختلافات ہوسکتے ہیں ہمارے کسی سے بھی ذاتی اختلافات اور لڑائی جھگڑا نہیں سیاست میں نظریاتی اختلافات ہوتے رہتے ہیں یہ کوئی بڑی بات نہیں اور سیاست میں ہی بات چیت کے لئے دروازے کھلے رہتے ہیں اور سیاستدان آپس میں رابطے اور ملاقاتیں بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بناکر پیرا شوٹر اور پیرا گلیڈایٹر کا راستہ روک کر حقیقی نمائندوں کو ایوان میں آنے دیا جائے تاکہ سیاسی جماعتیں عوام کی امنگوں کے مطابق مسائل کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرسکیں بیورو کریسی میں بی سی ایس اور بی ایس ایس کے آفیسر ان کے اپنے ساتھیوں کی پوسٹنگ چاہتے ہیں لیکن سینئر بیوروکریٹ جن کی سیاسی جماعتوں وابستگی ہو تی ہے وہ ان کے منشور کے پرچار کیلئے کردار ادا کر تے ہیں انہوں نے کہا کہ میر عبدالقدوس بزنجو نے 22ماہ میں بلوچستان کے لئے کوئی کام نہیں کیا کہ جس کی بدولت صوبے کی نیک نامی ہو۔

متعلقہ خبریں