یہ ڈیٹا نوکری، کام کے اوقات اور دماغی کارکردگی کے ٹیسٹ کے نتائج سے حاصل ہونے والی معلومات پر مشتمل تھا . اس تعداد میں 20 فی صد افراد نے اپنے کیریئر میں کسی نہ کسی طرح سے شفٹ میں کام کیا تھا . وہ افراد جو اپنی موجودہ نوکری میں رات کی شفٹ میں کام کر رہے تھے ان کی دماغی کارکردگی میں صرف دن کے وقت کام کرنے والوں کی نسبت مسائل آنے کے امکانات 79 فی صد زیادہ تھے . جبکہ وہ افراد جنہوں نے اپنی طویل ترین نوکری میں رات کی شفٹ میں کام کیا تھا ان میں ان مسائل کی شرح 53 فی صد زیادہ تھی . تحقیق کے مصنفین کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ سِرکاڈین ردم (ہمارے جسم کی گھڑی) میں خلل کو قرار دیا جاسکتا ہے . جرنل Plos One میں شائع ہونے والی تحقیق میں ٹیم نے بتایا کہ مطالعے میں شفٹ میں کام کرنے اور دماغی کارکردگی میں مسائل کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے . محققین کا خیال ہے کہ سرکاڈین ردم میں خلل دماغی کارکردگی میں مسائل کا ایک کردار ہوسکتا ہے . یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے پروفیسر رسل فوسٹر کے مطابق مطالعے کا یہ نتیجہ سامنے آنا کہ رات کی شفٹ کا کام دماغی کارکردگی کے مسائل کےخطرات میں اضافہ کر سکتا ہے، اہم ہے . واضح رہے ماضی کی ایک تحقیق میں یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ شفٹ میں کام کرنے (یعنی صبح 9 سے شام 5 بجے کے روایتی اوقات کے علاوہ کام کرنا) کے صحت پر واضح اثرات مرتب ہوتے ہیں . . .
ٹورونٹو(قدرت روزنامہ)ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ رات کی شفٹوں میں کام کرنا درمیانی عمر اور بوڑھے افراد میں یاد داشت کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے . کینیڈا کی یورک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی محققین نے ٹیم نے 41 ہزار 811 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا .
متعلقہ خبریں