عدالت نے وزارت ہاؤسنگ اور وزارت قانون کے سیکرٹریز کو یکم ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ طلب کرلیا . دوران سماعت عدالت نے کہا کہ الزام ہے کہ وفاقی حکومت میں اہم عہدوں پر منظور نظر سرونٹس کو میرٹ لسٹ نظرانداز کر کے الاٹمنٹس کی گئیں . عدالت نے وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کی کہ بتائیں کن رولز کے تحت الاٹمنٹس کی گئیں؟ تحریری حکم نامے کے مطابق رپورٹ میں وہ تمام معلومات ہی فراہم نہیں کی گئیں، جو عدالت نے مانگی تھیں . بادی النظر میں فراہم کی گئی انفارمیشن عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے . عدالتی ہدایات کے مطابق سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ کا بیان حلفی جمع ہی نہیں کرایا گیا . عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ بتایا گیا کہ نئے سیکرٹری ہاؤسنگ نے چارج سنبھالا ہے جن کی طبیعت آج ٹھیک نہیں . سیکرٹری ہاؤسنگ آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں اور عدالتی سوالوں کا جواب دیں . سیکرٹری ہاؤسنگ دوبارہ رپورٹ جمع کرائیں اور بیان حلفی دیں کہ فراہم کردہ معلومات مکمل اور درست ہیں . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو سینئر سول سرونٹس کے لیے رہائش گاہیں الاٹ کرنے سے روکنے کا حکم دے دیا . جسٹس بابر ستار نے وفاقی حکومت میں گریڈ 21 اور 22 کے سینئر سول سرونٹس کو میرٹ لسٹ کے بغیر رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کے کیس میں 11 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے وفاقی حکومت کو آئندہ سماعت تک الاٹمنٹس سے روک دیا .
متعلقہ خبریں