بجلی کے بھاری بل، نگراں وزیراعظم کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)بجلی کے بلوں کے معاملے پر نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس جاری ہے۔اجلاس میں نگراں وزیر توانائی و بجلی سمیت متعلقہ وزارتوں کے حکام شریک ہیں۔ وزارت بجلی کی جانب سے بجلی کی ترسیل اور نرخوں کے معاملے پر بریفنگ دی جائے گی جبکہ تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بھی تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔
اجلاس میں صارفین کو بجلی کے بِلوں کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا تھا کہ بجلی کے بھاری بلوں کے معاملے پر وزیراعظم ہاؤس میں ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، وزیر اطلاعات
دوسری جانب نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے بجلی کے بلوں کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دی جس میں وفاقی سیکریٹری پاور ڈویژن بھی شریک ہوئے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، نگران وزیراعظم نے بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کیا ہے، جس میں توانائی سے متعلق تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا ہے۔
بریفنگ میں وفاقی سیکریٹری برائے توانائی نے بتایا کہ صارف کے لئے بجلی کے ٹیرف کا تعین تین طریقوں سے ہوتا ہے اور اس کا تعین نیپرا کرتا ہے، سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا تعین نئے پاور پلانٹس کے لئے ہے، کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ KIBOR بڑھنے سے بھی ٹیرف میں تبدیلی کرنا پڑتی ہے، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق آتا ہے، اگر ایک صارف مئی میں تین سو یونٹ استعمال کرتا ہے اور اس کا جولائی کے بل میں فرق لگ کر آتا ہے، مالی سال 2023ءمیں ہم نے جو 195 روپے ڈالر ریٹ کے مطابق نرخ نوٹیفائی کئے جبکہ ڈالر کی قیمت 284 روپے تک گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے آر ایل این جی کی قیمت 3183 ایم ایم بی ٹی یو روپے مقرر کرنے کا پلان بنایا جبکہ آر ایل این جی کی قیمت 3 ہزار سے 3800 کے درمیان رہی، اسی طرح درآمدی کوئلے کی قیمت بھی 51 ہزار سے 61 ہزار روپے فی میٹرک رہی، اگلے سال ہم نے 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا۔
وفاقی سیکریٹری نے کہا کہ 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا، ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطاً ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا جبکہ دیگر کیٹیگریز میں آنے والے صارفین کے لئے 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ جولائی 2022ءمیں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا، اگست 2023ءمیں 33.89 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے، ڈیسکوز کے افسران کو فراہم کئے جانے والے بجلی کے مفت یونٹس ختم کر رہے ہیں، واپڈا کے پرانے ملازمین علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی، اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے، ایسا نہیں کہ تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے۔
بجلی کے بلوں میں غیرمعمولی اضافے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔ مختلف شہروں میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے عملے پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔تاجروں سمیت عوام حکومت سے بجلی کے نرخوں میں کمی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ تاجروں نے بجلی کے بھاری بلز اور ٹیکسوں کی بھرمار کیخلاف شٹر ڈاؤن کا اعلان بھی کیا ہے۔