بلوچستان کی نگران کابینہ بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج


کوئٹہ(قدرت نیوز ) بلوچستان کی نگران کابینہ بلوچستان ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ‘ عدالت نے پہلی سماعت کے بعد حکومت سے 30 اگست کو جواب طلب کرلیا ‘ بلوچستان کی نگران کابینہ پر سیاسی وابسطگیوں ‘ سزا یافتہ اور غیر ملکی شہری ہونیکا الزام ہے ‘ تفصلات کے مطابق جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل بینچ نے بلوچستان کی نگران کابینہ بارے درخواست پر حکومت بلوچستان سے جواب طلب کرلیا ہے ‘ درخواست گزار نے بلوچستان ہائیکورٹ میں دلائیل دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کابینہ سیاسی اور سزا یافتہ اور غیر مقامی افراد پر مشتمل ہے جو خلاف قانون ہے، ثبوت معزز عدالت کے سامنے ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں تاکہ کاغذی ثبوتوں سے ظاہر کرسکوں کہ نگران نہیں بلکہ سیاسی حکومت قائم کی گئی ہے، درخواست 1۔ وزیر قادر بخش بلوچ جنہیں تعلیم کا محکمہ دیا گیا ہے۔ موصوف حلف اٹھانے سے قبل تک چاکر یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے بلکہ شاید اب تک ہیں اور استعفیٰ نہیں دیا ہے۔
ڈاکٹر قادر بخش بلوچ شناختی کارڈ نمبر 32103-7655825-9 ہے کی مستقل رہائش ،محلہ ہوتانی والا تونسہ ضلع ڈیرہ غازی کی ہے۔الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق قادر بخش بزدار شماریاتی بلاک کوڈ 037161301 سلسلہ نمبر 590 گھرانہ نمبر 298 انتخابی علاقہ: ایل فیز 3 سٹریٹ نمبر 7 8، 9 مین روڈ، شاہ این جی حیات آباد، سرکل نمبر 13، پشاور سٹی پشاور خیبرصوبہ پختونخوا ہے۔ڈاکٹر قادر بخش بلوچ بطور پروفیسر/ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس اسٹڈیز اور لیڈرشپ، عبدالولی خان یونیورسٹی مردا ن میں نے غیر منظور شدہ/بجٹ پوسٹوں کے بغیر 271 پوسٹوں کی تشہیر کی تھی جس سے یونیورسٹی کو 43,719,195/ روپے کا بھاری مالی نقصان ہوا تھا۔ جس پر انکو سزا دی گئی تھی جس کے خلاف اپیلیں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ اپیلٹ اتھارٹی/گورنر، خیبر پختونخوا اپیل خارج ہوچکی ہے۔خلاف قانون بھرتیاں کرنے والے شخص ہے جس کے حوالے محکمہ تعلیم کیا گیا ہے جو آئین کے آرٹیکل 63(1)(K) کی صریحا خلاف ورزی ہے۔
اس کے علاؤہ موصوف کا تعلق بلوچستان سے نہیں ہے۔ شانیہ مشیر خاتون بھی بلوچستان کے سابق وزیراعلٰی بلوچستان قدوس بزنجو کی کوآرڈینیٹر رہی ہے جس کو حکومت بلوچستان، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (کیبنٹ سیکشن) کے نوٹیفکیشن نمبرNO,SO(CAB)3-27/2018/S&GAD/ 12202-82بمورخہ 23 نومبر 2022 کے تحت وزیراعلیٰ بلوچستان کے کوآرڈینیٹر کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔شانیہ خان مورخہ 8 اگست 2023 تک بطور کوآرڈینیٹر کام کرتی رہی ہیں مورخہ 9 اگست 2023 کو گورنمنٹ آف بلوچستان، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ (کیبنٹ سیکشن) نوٹیفکیشن نمبر No,SO(CAB)3-27/2018/S&GAD/4677-4776 بمورخہ نے 26 جولائی 2023 کے ذریعے معزز ہائی کورٹ آف بلوچستان دیے گئے فیصلے/احکامات کی تعمیل میں، حکومت بلوچستان کے وزیراعلیٰ بلوچستان کے کوآرڈینیٹر فارغ کیا،نوٹیفکیشن نمبربالامیں سریل نمبر 11 موجودہ مشیر شانیہ شامل ہیں۔
جبکہ مورخہ 21 اگست، 2023 یعنی صرف 10 دن بعد حکومت بلوچستان، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نوٹیفکیشن نمبرNo,SO(CAU)3-27/2023/S&GAD/5477-5576کے تحت شانیہ خان کو مشیر بنا دیا جاتا ہے۔ان کی موجودگی میں مخالف فریقین کس طرح الیکشن لڑ سکتے ہیں اور اگر لڑ بھی لے تو ان کے اثر و رسوخ اور حکومت میں ہونے کی وجہ سے اسے الیکشن کے لیے غیر جانبدار ماحول کس طرح میسر آ سکتا ہے؟ جان اچکزئی جنہیں محکمہ اطلاعات کا عبوری نگراں وزیر لگایا گیا ہے ان کی وابستگی مختلف ادوار میں مختلف پولیٹیکل پارٹیوں سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ جان اچکزئی اکثر ٹی وی شوز میں وہ اپنی پارٹی کو ڈیفینڈ کرتے نظر آتے رہے ہیں۔ وہ نگران وزیر نہیں بن سکتے ہیں جبکہ وہ برطانوی شہری ہیں۔آنے والے الیکشن کو متنازع نہ بننے دیا جائے۔اورسزایافتہ اور سابق وزراء اعلی کے ساتھ بطور کوآرڈینیٹرکے کام کرنے والوں کوبطورنگران وزراء کام کرنے سے روکا جائے۔
نگراں وزیر کیپٹن ریٹائرڈ زبیر جمالی موجودہ سپیکر بلوچستان اسمبلی جان جمالی کے قریبی عزیز ہیں۔الیکشن ایکٹ 2017 کے چیپڑ XV میں واضع درج ہے کہ وہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا ممبر نہیں بن سکتا جو آئین پاکستان کے آرٹیکلز 62,63 پر پورا نہ اترتا ہو۔جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر کوئی ممبر نہیں بن سکتا تو وہ وزیر بھی نہیں بن سکتا۔ بعینہ یہی criteria نگراں حکومت کے وزراء پر بھی لاگو ہوتا ہے کہ جو آئین پاکستان کے تحت دئیے گئے معیار پر پورا نہیں اترتا وہ نگراں حکومت کا حصہ بھی نہیں بن سکتا ہے۔آئین پاکستان کے آرٹیکل 63(1) کے سب آرٹیکلز (C)(D) (E)(K)میں درج ہے۔
1۔ کوئی بھی شخص مجلس شوری (پارلیمنٹ) کی رکنیت کے لئے بذریعہ انتخاب یا چناو نا اہل قرار پائے گا اگر:-سی۔ اگر وہ اپنی پاکستانی شہریت ختم کر لے یا کسی دوسرے ملک کی شہریت اختیار کر لے، یاڈی۔وہ کوئی منافع بخش حکومتی عہدہ رکھتا ہو ماسوائے ان عہدوں کے جن کے متعلق قانون یہ کہتا ہو کہ ان عہدوں پر فائز شخص نااہل نہیں ہو سکتا: یا ُای۔ وہ کسی ایسے آئینی ادارے یا ادارے کی ملازمت میں ہو جس کی ملکیت اور کنٹرول حکومت کے پاس ہو یا حکومت اس کے انتظام و انصرام یا فائدے کی شریک کار ہو، یا کے۔ یا وہ حکومت پاکستان یا ایسے آئینی ادارے کی ملازمت میں رہا ہو جو حکومت کی ملکیٹ اور کنٹرول میں ہو یا جس کے انتظام و انصرام اور منافع میں حکومت حصہ دار ہو جبکہ کہ اسے ملازمت چھوڑے ہوئے دوسال کا عرصہ مکمل نہ ہو گیا ہو۔اگر آئین پاکستان کے درج بالا آرٹیکلز اور سب آرٹیکلز کو مد نظر رکھا جائے تو بلوچستان کابینہ کے متعدد منسٹرز اور مشیر اس معیار پر پورا نہیں اترتے۔