چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافےکی وجوہات کے بارے میں قوم جاننا چاہتی ہے . وزارت توانائی حکام نے جواب دیا کہ 2013 میں کپیسٹی چارجز 185 ارب تھے، 2019 میں یہ بڑھ کر 642 ارب ہوگئے، 2021میں 796 ارب، 2022میں 971 ارب، 2023میں 1.3 ٹریلین ہوگئے، 2024 کے لئے تخمینہ2010 ارب ہے . بہرہ مندتنگی نے کہا کہ لوگ بل جلا رہے ہیں، کون ذمہ دار ہے، خیبر سے کراچی تک احتجاج ہو رہا ہے، صورتحال خراب ہے اور سول نافرمانی کی طرف جارہی ہے ، ملک کمزور ہو رہا ہے . ارکان کمیٹی نے کہا کہ چوری ، لائن لاسز، ڈیفالٹرز کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں . کمیٹی نے پاور ڈویژن سے ریکوری ،چوری اور نقصانات کی ڈسکوز وائز تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدے عوام کو لے ڈوبے، آئی پی پیز نے سرمایہ کاری کی رقم میں اوور انوائسنگ کی، اس بات کی انکوائری ہونی چاہیے ہمارے بچے آئی پی پیز کے قرض چکا رہے ہیں . انہوں نے کہا کہ 2009میں لگنے والے منصوبوں کی لاگت 2ارب ڈالر کیسے تھی، پاور ڈویژن سویا رہا تخمینے کو دیکھے بغیر منظوری دی ، ہم اس کرپشن کو بے نقاب کرینگے انکوائری کرائینگے، آئی پی پیز نے اندھی کرپشن کی، ان کیخلاف ایکشن لیا جائے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) سینیٹ کمیٹی نے پاور ڈویژن سے بجلی کی ریکوری ،چوری اور نقصانات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیپینڈنٹ پاور پلانٹس (آئی پی پیز) نجلی بجلی گھروں نے اندھی کرپشن کی، ان کیخلاف ایکشن لیا جائے . سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت اجلاس ہوا .
متعلقہ خبریں