کسی مالیاتی ادارے، نہ کسی سیاسی جماعت نے نیب ترامیم چیلنج کیں،پارلیمان کے بھگوڑے سیاستدان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،جسٹس منصور علی شاہ
دوران سماعت اٹارنی جنرل روسٹرم پر آگئے، چیف جسٹس پاکستان نے مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب! گڈ ٹو سی یو . اٹارنی جنرل نے کہاکہ مجھ عدالت کے 2منٹ چاہئیں،میرے متعلق خبر میں کہا گیا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں خامیاں تسلیم کیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ تو عدالتی حکم کا حصہ ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے سامنے متعلقہ حکم پڑھنا چاہتا ہوں . جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ نیب ترامیم اتنا بڑا مسئلہ ہوتی تو کوئی شہری انہیں چیلنج کرتا،کسی مالیاتی ادارے، نہ کسی سیاسی جماعت نے نیب ترامیم چیلنج کیں،پارلیمان کے بھگوڑے سیاستدان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا،نیب ترامیم کن بنیادی حقوق سے متصادم ہیں، سامنے نہیں ا ٓ سکا،عجیب سے بات ہے اس مقدمہ کو ہم اتنے عرصہ سے سن کیوں رہے ہیں؟ . .