عمران خان کی سائفر مقدمے میں 16 اگست کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات سامنے آگئیں


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر مقدمے میں 16 اگست کے جوڈیشل ریمانڈ کی تفصیلات سامنے آگئیں۔ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے 15 اگست کو عدالت سے عمران خان سے تفتیش کی اجازت لی۔ایف آئی اے نے دوران تفتیش عمران خان کو کیس میں ملوث قرار دیا۔ 16 اگست کو ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے سولہ اگست کو ایف آئی اے کی عمران خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی۔عمران خان کی عدم موجودگی کے باعث جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ہوئی۔عمران خان کا چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ 16 اگست کو منظور ہوا۔ ایف آئی اے کو عمران خان کے جسمانی ریمانڈ نہ ملنے پر قانونی تحفظات ہیں۔ اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے عدالت سے تفصیلات ہی حاصل نہیں کیں، ذرائع ایف آئی اے نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے آج جیل میں بیرسٹر سلمان صفدر سے الگ ملاقات کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں سلمان صفدر کو لیڈ کونسل مقرر کر دیا ۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے چھ وکلاء آج جیل میں گئے۔ چئیرمین پی ٹی آئی کے وکلاء نے آج دوران سماعت جوڈیشل ریمانڈ کا معاملہ اٹھایا تھا۔یاد رہے کہ سائفرکیس میں عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 13 ستمبر تک توسیع کر دی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کیخلاف اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت ہوئی،آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ عمران خان کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا اور حاضری لگائی گئی،چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم بھی اٹک جیل میں موجود تھی۔ عدالت نے حاضری لگانے کے بعد عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کر دی۔ سماعت کے بعد جج ابو الحسنات ذوالقرنین اٹک جیل سے اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کر دی تھی، تاہم عمران خان کی سائفر کیس میں گرفتاری ڈال دی گئی تھی۔