میں نہیں کہتا کہ بندوق اٹھا کر پہاڑوں پر جائیں، جمہوری انداز میں مزاحمت ضرور کرنا ہوگی، اختر مینگل

کوئٹہ (قدرت روزنامہ)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہاہے کہ بلوچستان کے لوگوں کے حقوق کے حصول ماں کو اُسکے بیٹے ،بہن کو اُسکے بھائی،دلانا ہوگا اُسکے لئے متحد ہوکر یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تحریک چلانا ہوگی تاکہ مسائل کے حل کو ممکن بنایا جاسکے مجھے عہدے کی ضرورت نہیں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے انہیں عدالتوں میں پیش کریں یا کسی قبائلی جرگہ کے سامنے انہیں انصاف مل سکے ، دنیا چاند پر پہنچ گئی اور ہماری مائیں بہنیں اپنے چاند جیسے بھائی اور بیٹے کو ڈھونڈ رہی ہیں مگر کسی ماں کا چاند نظر نہیں آرہاہم نہیں کہتے کہ ہمارئے اکابرین نے جو قربانیاں دیں ان کے مقابلے میں چلتن،زرغون، مردار پہاڑ بھی کچھ نہیں۔ہم نہیں کہتے کہ ہر گھر سے میر غوث بخش، بزنجو، سردارعطا اللہ مینگل، باچا خان، نواب اکبر بگٹی، عبدالصمد خان اچکزئی نکلیں لیکن ہر گھر سے ان کی سوچ،افکار اور قربانی کا جذبہ پیداکرنا ہوگا۔یہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں حق کی بات کرنے والا ہمیشہ غدار کہلایا اور غداروں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو عظیم بلوچ وطن و قوم دوست رہنما سردار عطااللہ خان مینگل کی دوسری برسی کے سلسلے میں کوئٹہ کے ریلوئے ہاکی گراونڈ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔جلسہ عام سے نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر میر کبیر احمد محمد شہی، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، بی این پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملک نصیر شاہوانی، مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ،ڈاکٹر قدوس بلوچ، بی ایس او کے چیئرمین جہانگیر منظور بلوچ، بی این پی ضلع کوئٹہ کے صدر غلام نبی مری،سابق رکن بلوچستان اسمبلی شکیلہ نوید دہوار،چیئرمین جاوید بلوچ اور مولوی محمد عیسی بنگلزئی ے بھی خطاب کیا۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ جس انداز میں عوام نے سردار عطا اللہ مینگل کی دوسری برسی پر جلسہ میں بھرپور شرکت کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا اس پر مجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ میں انہیں اس خراج عقیدت کا شکریہ ادا کروں لیکن یہ حق رکھتا ہوں کہ بحثیت فرزند اور کاروان میں شامل کارکن کے عوام اور کارکنوں کے جوش و جذبہ کو دونوں ہاتھوں سے سلام پیش کروں۔ انہوں نے کہا کہ قوموں کی نذیر رہی ہے کہ وہ اپنے اکابرین جنہوں نے صعوبتیں برداشت کیں، قید و بند سمیت ان حالات کا مقابلہ کیا ہو جن کا ہم تصور تک نہیں کرسکتیان کو خراج عقیدت پیش کریں، ہماری اور اپ کی سیاست ان کے مقابلے میں کچھ نہیں،ہمارے اکابرین میر غوث بخش بزنجو،نواب خیر بخش مری،سردار عطا اللہ مینگل،نواب اکبر خان بگٹی،عبدالصمد خان اچکزئی،باچا خان خان، ولی خان کی سیاست اور آج کی سیاست میں زمین اسمان کا فرق ہے،میر غوث بخش بزنجو کو قلی کیمپ میں کھانے کیلئے دو چپاتیاں ملتی تھیں وہ بھی پانی کے ساتھ کھاتے تھے،یہ ان کی جدوجہد اور محنت کے ثمرات ہیں کہ آج گورنر ہاوس،وزیراعلی سیکرٹریٹ اور سول سیکرٹریٹ یہاں ہیں،ون یونٹ کے خلاف جدوجہد کے دوران میر غوث بخش بزنجو کی جیب سے نوٹ برامد ہواجس پر لکھا تھا کہ ون یونٹ توڑ دو اس پر انہیں سزا دی اور کوڑے مارے گئے۔اج صرف بلوچستان نہیں بلکہ ملک کے سیاست دانوں کا حل دیکھیں ماضی میں لوگ جیل جانے پر فخر محسوس کرتے تھے وہ سیاست دان جس نے جیل کا گیٹ عبور نہ کیا ہوتا خود کوسیاست دان نہیں سمجھتا تھا اج جیل اپنی جگہ کوئی ریل میں بیٹھنے کو تیار نہیں ہمیں اپنے اکابرین کے افکار کی پیروی کرنا ہوگی۔ان سیاست دانوں نے جنہوں نے ون یونٹ کے حق میں ووٹ دیا اور غیر جمہوری حکومتوں کا حصہ بنے تھے وہ بھی خود کو بلوچستان کا نمائندہ کہلاتے ہیں۔جنہوں نے انگلی تک نہیں کٹائی وہ بھی خود کو بلوچستان کا مالک کہلاتے ہیں جو شہید کیے گئے اپنی زندگی کے بہترین لمحات جیل میں اپنے لوگوں کے مستقبل کیلئے گزارے ان کو کل بھی غدار کہا جاتا تھا اج بھی غدار کہا جاتا ہے۔ یہاں باچاخان، میر غوث بخش بزنجوکے دن نہیں منائے جاتے نہ نیشنل ٹی وی یا سرکاری اشتہاروں اور خبر ناموں میں ان کا ذکر ہوتا ہے بلکہ سرکاری رتبہ ان کو دیا جاتا ہے جنہوں نے سرکار کے جوتے اٹھائے ہوں۔ ہمارئے اکابرین نے عوام کی پگڑی اور عزت کی لاج رکھی اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ حق کی بات کرنے والا ہمیشہ غدار کہلایا گیا اور غداروں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں لوگ موسموں کا رنگ دیکھتے ہیں کہ آنے والے دن میں موسم کیسے رہے گا، لوگ کھیلوں کی خبریں دیکھتے اور سنتے ہیں کہ کون سے کھیل کھیلے جارہے ہیں۔ کاروبار کی خبریں دیکھتے ہیں، واحد بلوچستان کی بدقسمت لوگ ہیں آج بھی جعلی مقابلوں میں اپنے پیارون کی نعشیں اٹھارہے ہیں،گمشدہ لوگوں کی بازیابی کی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ کب واپس آئیں گے۔ دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے ہمیں آج بھی نظر نہیں اتا، جتنا پیسہ چاند کو ڈھونڈنے میں لگاتے ہیں اتنے پیسے چاند گاڑی پر لگاتے تو لوگ چاند پر پہنچ جاتے۔ لوگ چاند پر پہنچ گئے ہیں ہماری مائیں اور بہنیں اپنے چاند جیسے بھائی اور بیٹے کو ڈھونڈ رہی ہیں مگر کسی ماں کا چاند نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ لاپتہ افراد کی کیوں با ت کرتا ہوں تو بتائیں کس کی بات کریں اپ یہ کام نہ کریں ہم بات نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں بسنے والے لوگوں کو جائز حقوق نہیں دیئے گئے اور اس کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ لاپتہ افراد کوکسی قبائلی جرگہ کے سامنے پیش کیا جائے بلکہ ان کو عدالتوں میں پیش کریں، ہمارے لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا۔انہوں نے کہاکہ ہمارئے اکابرین نے جو قربانیاں دی ہیں ان کے سامنے زرغون، چلتن، مردار کے پہاڑبھی کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ہر گھر سے میر غوث بخش، بزنجو،سردارعطا اللہ مینگل، باچا خان، نواب اکبر بگٹی، عبدالصمد خان اچکزئی نکلں لیکن ہر گھر سے ان کی سوچ، افکار اور قربانی کا جذبہ پید اکرنا ہوگا۔ ہمارئے اکابرین نے نہ اپنی جان اور نہ ہی اولادکی فکر کی یہ جوش اور جذبہ ہم اپنے اندر پید اکریں ہماری ترجیح بلوچستان اور بلوچستان میں بسنے والے لوگوں کے ننگ ناموس عزت ہو تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔ہمیں یکجہتی کا مظاہرہ ایوان یا ایوان کی دہلیز تک پہنچنے کیلئے نہیں بلکہ اس جلسہ میں موجود لوگوں کو گواہ بناکر یہ عہد کرنا ہوگا کہ بلوچستان کی سیاسی جماعتیں چاہیں وہ بلوچ، پشتون، ہزارہ ہوں ایک نکتے پر متحد ہوں اورکیئر ٹیکر یا انڈر ٹیکر حکومت جو آئی ہے وہ الیکشن کرائے یا نہ کرائے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پوائنٹ پر آکر تحریک چلانی ہوگی ہم سڑکوں، میدایوں میں نکلیں، میں یہ نہیں کہتا کہ بندو ق اٹھاکر پہاڑوں پر جائیں لیکن ایک جمہوری اندازمیں ہمیں مزاحمت کرنی ہوگی ہر باپ کو اس کا بیٹا ہر بہن کو اس کا بھائی اور ماں کو اس کا بیٹا دلانا ہوگا۔اس یکجہتی کو کسی اتحاد کا نام دیں الائنس، تحریک یا فرنٹ کا نام دیں مجھے اس میں کوئی عہدہ یا صدارت نہیں چاہیے بلکہ بحیثیت کارکن ایک بیٹے کو اس کے باپ تک پہنچانے کیلئے قیامت تک آپ لوگوں کو پیچھے چلوں گا۔جو بھی اس کی قیادت کرے میں ایک کارکن کی حیثیت سے اس بہن سے اس کے کئی سالوں سے غائب بھائی سے ملانا یا اس کو یہ اطلاع دینا چاہوں گا کہ اس کا بھائی زندہ ہے یا اسے مار دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ جب ہم ان والدین کو ان کے بچوں سے ملائیں گے تو ہمیں اور آپ کو ان سے ووٹ لینے میں عار محسوس نہیں ہوگی۔انہوں نے کہاکہ جب میں بات کرتا ہوں تو کچھ لوگ ناراض ہوجاتے ہیں کہا جاتا ہے کہ یہ جذباتی ہوجاتا ہے میں پوچھتا ہوں کہ اگر کسی کے بیٹے کو کوئی لے جائے یا کسی کے بھائی کو غائب کیا جائے اور یہ تک پتہ نہ ہو کہ وہ زندہ ہے یا نہیں پھر دیکھتا ہوں وہ جذباتی ہوتے ہیں یا نہیں،یہاں چار دن کیلئے کسی سے اقتدار چھین لیا جاتا ہے تو ملک توڑ کیلئے سڑکوں پر آجاتے ہیں،اقتدار کی کرسی چھین جانے پر آئین کو نہیں مانتے کسی کے لیے اقتدار اہم ہے میرے لیے میرا خون اور آباو اجداد کی دستار اہم ہے جس کو بچانے کیلئے ہمارے اکابرین نے پہلے بھی قربانی دی اور مرتے دم تک قربانی دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایک بچی ایمان مزاری اور علی وزیر کا کیا گناہ ہے، ایک کیس میں رہا ہوجاتے ہیں تو دوسرے میں ان کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اتنی بڑی قوت اور طاقت ایک بچی سے ڈرتی ہے اب جب میری تقریر شروع ہورہی تھی تو بتایا گیا کہ وڈھ میں گولہ باری شروع ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ اور آپ کی طاقت سے کبھی انکار نہیں کیا لیکن خدارا اتنی بڑی طاقت اور قوت ہوکر ایک مولانا کی داڑھی کے پیچھے نہ چھپیں،موت سے ہمیں مت ڈرایا جائے موت سے اس کو ڈر ہوگا جس نے اپنے خاندان میں موت نہ دیکھی ہو اپنے قوم میں نہیں دیکھی ہو،ہمیں اور ہمارئے اکابرین کو زندانوں اور پھانسی گھاٹ تک لے جایا گیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک کو تجربہ گاہ بنادیا گیا ہے،75 سال میں وہ کون سا تجربہ ہے جو یہاں نہیں کیا گیا،مختلف سیاسی جماعتیں اور مختلف اتحاد بنائے گئے یہاں حکومتیں بنائی اور گرائی گئیں ملک کو دکان بنادیا گیا ہے ملک پر رحم کیا جائے اس ملک سے فائدہ اور مفادات کسی اور کو ملے ہیں ہمیں تو صرف نقصان ہی ملا ہے۔انہوں نے کہاکہ آج ہم خون کے آنسو رو رہے ہیں کل کوئی اور روئے گا۔اسٹریلیا کے جزیرے میں سب کے سب نہیں کھپائے جاسکیں گے امریکہ اور کینیڈا کی شہرت سب کو نہیں ملے گی۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنے آپ پر رحم کی درخواست نہیں کریں گے آپ اپنے اور آنے والی نسلوں پر رحم کریں ہم جس طرف جارہے ہیں، امداد اپنی جگہ کوئی بھیک دینے کو تیار نہیں،دنیاکا بھروسہ اٹھ گیا ہے،75 سال کے دوران ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیا گیا ہے،ہمسائے اور دوست ناخوش ہیں خطے میں کوئی ایسا ملک نہیں جو خوش ہو اس کی وجہ وہ پالیساں اور فیصلے ہیں جنہوں نے پورے عالم میں پاکستان کو تنہا کردیا ہے۔

Recent Posts

یاماہا موٹر سائیکلز کی نئی قیمتوں کا اعلان

لاہور(قدرت روزنامہ)یاماہا موٹر سائیکلز نے اپنے نئے ماڈلز کی قیمتوں کا اعلان کر دیا ہے،…

14 mins ago

ہونڈا سی ڈی 70کی تازہ ترین قیمت

لاہور(قدرت روزنامہ)اپنی مضبوط پائیداری اور بہترین کارکردگی کے لیے مشہور، ہونڈا سی ڈی 70 ملک…

28 mins ago

ڈالر اور دیگر کرنسیوں سے مقابلے روپے کی قدر میں اضافہ

لاہور(قدرت روزنامہ)آئی ایم کی سخت شرائط، بیرونی قرضوں کے بوجھ اور سیاسی عدم استحکام کے…

39 mins ago

5 ہزار کے کرنسی نوٹ پر پابندی سے متعلق نوٹیفکیشن جعلی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گزشتہ کئی روز سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی 5 ہزار…

47 mins ago

دہی کے 5 حیرت انگیز فائدے جو سب پر بھاری

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دہی قدیم زمانے سے ہی ہماری غذا کا حصہ ہے اور ماہرین…

56 mins ago

وی پی این کے حوالے سے اسلامی نظریاتی کونسل کا فتویٰ غلط ہے، مولانا طارق جمیل

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نامور مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل نے وی پی این پر پابندی…

2 hours ago