کراچی میں فائرنگ سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کا مخبر جاں بحق


کراچی (قدرت روزنامہ)نیو کراچی فائیو ایف راجپوت کالونی میں فائرنگ سے قانون نافذ کرنے والے ادارے کا انفارمر جاں بحق ہوگیا ، مقتول سوا ماہ کی بیٹی کا باپ تھا ، ہفتے کو بچی کا عقیقہ تھا۔مقتول کو ملزمان نے فون کر کے گھر کے قریب گلی میں بلایا اور قریب سے سینے اور گردن میں دو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا ، موقعے پر درجنوں افراد موجود ہونے کے باجود پولیس کو کچھ بھی بتانے سے گریز کر رہے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق نیو کراچی صنعتی ایریا کے علاقے سیکٹر فائیو ایف بشیر چوک راجپوت کالونی کچی آبادی حنفیہ مسجد کے قریب فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا ، مقتول کی لاش چھیپا ایمبولینس کے ذریعے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی۔ترجمان کراچی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت 30 سالہ تحسین رضا عرف انا ولد امتیاز علی کے نام سے کی گئی ، مقتول ایک سوا ماہ کی بیٹی کا باپ تھا جبکہ اس کا ایک بیٹا گزشتہ سال پیدائش کے وقت فوت ہوگیا تھا ، مقتول والدین کا اکلوتا تھا ، والدہ کا کافی عرصہ قبل انتقال ہوگیا تھا ، والد نے دوسری شادی کر لی تھی ، تحسین کو اس کی پھوپھی نے پالا تھا ، مقتول علاقے میں غنڈا گردی کے حوالے سے مشہور تھا ، متعدد لوگوں سے بلا وجہ جگھڑے کرتا تھا اور انہیں مار مار کر لہولہان کر دیتا تھا۔
ہفتہ کی صبح بھی اپنے گھر کے قریب موٹرسائیکل مکینک کی دکان پر کام کرنے والے لڑکے کو لوہے کی راڈ مار کر اس کے ہاتھ کی ہڈی توڑ دی تھی۔علاقہ پولیس کے مطابق مقتول علاقے میں اپنے آپ کو پولیس والا بتاتا تھا ، حساس ادارے کے افسر کی گاڑی چلاتا تھا جبکہ انفارمر کے حوالے سے بھی مشہور تھا۔
خمیسہ گوٹھ میں منشیات فروشوں اور منشیات پینے والوں سے پیسے چھین لیتا تھا ، مقتول دو مرتبہ کریمنل کیس میں گرفتار بھی ہوچکا تھا جبکہ پولیس نے مقتول کا جو کریمنل ریکارڈ چیک کیا اس میں اس کے دو موبائل نمبر ملے جس میں پولیس والا لکھا تھا۔
مقتول کا پہلے ندیم عرف ڈکیت کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا تھا تاہم گزشتہ عیدالاضحیٰ کو اس کا ندیم ڈکیت سے جھگڑا ہوگیا تھا۔ واقعے کے وقت مقتول ہفتے کو اپنی بیٹی کے عقیقے کے لیے دنبا جو اس نے پالا تھا کاٹنے جا رہا تھا کہ کسی نامعلوم شخص کا اسے فون آیا جس پر وہ گھر کے قریب گلی میں گیا جہاں نامعلوم شخص نے تین سے چار منٹ تک بات چیت کے بعد انتہائی قریب سے سینے اور گردن میں دو گولیاں ماریں اور فرار ہوگیا ، مقتول گلی میں تڑپتا رہا تاہم کسی نے اسے نہیں اٹھایا ، مقتول کی پھوپھی آئیں اور لوگوں سے ایمبولینس منگوانے کے لیے موبائل فون مانگتی رہیں کسی نے نہ تو فون دیا اور نہ ہی ان کی مدد کی۔
بعدازاں مقتول کی پھوپھی اور ایک رشتے دار بمشکل اسے اٹھا کر گلی سے باہر لائے اور موٹرسائیکل پر نالہ اسٹاپ تک پہنچایا جہاں سے چھیپا ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا۔مقتول کے والد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ تحسین ہفتے کو میرے پاس گھر آیا تھا ، ہم باپ بیٹوں نے دوپہر کا کھانا ایک ساتھ کھایا میں نے اس کی بیٹی کے عقیقے کے سلسلے میں مہمانوں کو دعوت دینے کے حوالے سے پوچھا اور پھر اسے باورچی کو دینے کے لیے پیسے دیے اور کہا کہ تم گھر جاؤ دنبا کٹوا کر گوشت باورچی کو دو میں آتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ رات کو میرے پاس فون آیا کہ تحسین کو گولی ماری گئی ہے وہ زخمی ہے تاہم جب میں اسپتال پہنچا تو اس کی لاش مردہ خانے میں رکھی ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ واقعے کے وقت تحسین کے پاس ایک لاکھ روپے تھے جو قاتل لوٹ کر لے گئے ، پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کے وقت علاقے میں حلیم کی دیگیں بن رہی تھیں درجنوں لوگ موجود تھے تاہم کوئی شخص بھی کچھ بتانے کو تیار نہیں ہے ، تاہم پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق مقتول کو لودھی نامی شخص نے گھر سے بلا کر فائرنگ کر کے ہلاک کیا ہے ، گھر والے اور محلے والے بہت کچھ جانتے ہیں تاہم بتانے سے ڈر رہے ہیں ، ملزم بہت جلد پولیس کی گرفت ہوگا ۔