انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر مزید مہنگا، 307 روپے سے تجاوز کرگیا
کراچی(قدرت روزنامہ) آرمی چیف کی معیشت کو درست سمت پر لانے اور ڈالرائزیشن کے خاتمے سے متعلق اقدامات کے تحت انتظامیہ کے کریک ڈاون کی وجہ سے منگل کو اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر تنزلی رہی جبکہ انٹربینک میں پیش قدمی جاری رہی اور قیمت نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔کاروباری ہفتے کے دوسرے یعنی منگل کے روز بیرونی ادائیگیوں اور نئی امپورٹ ایل سیز کھلنے کے دباؤ کی وجہ سے انٹربینک میں ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی جس کے باعث امریکی ڈالر 307 روپے سے بھی تجاوز کرگیا۔
مجموعی طور پر انٹربینک میں آغاز سے اتار چڑھاؤ رہا تاہم دوپہر کے بعد اچانک طلب میں اضافہ ہوا۔ جس کے باعث 1 روپے 45 پیسے اضافے کے بعد ڈالر کی قیمت 307 روپے 09 پیسے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت یک دم 5روپے کی بڑی کمی سے 323روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ڈالر کے انٹربینک و اوپن ریٹ کے درمیان فرق گھٹ کر 15 روپے 91 پیسے کا رہ گیا، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ مقامی تجارت وصنعتی شعبوں میں امید کی فضاء سے ڈالر کی قدر میں تیز رفتار اڑان کا تسلسل اگرچہ قدرے رکتا ہوا نظر آرہا ہے لیکن تازہ ترین گیلپ اکنامک سروے میں اس بات نشاندہی کی گئی ہے کہ عبوری دور حکومت کے ابتدائی چند دنوں میں ڈالر کی نئی بلندیوں کو چھونے، پاؤر ٹیرف اور شرح سود میں ہونے والے نمایاں اضافے سے تاجر وصنعت کاروں کی ایک بڑی تعداد نگراں حکومت سے مایوس ہوکر نادہندگی کے خوف میں مبتلا اور اپنی آپریشنل سرگرمیوں کو بڑھتی ہوئی لاگت پر جاری رکھے ہوئے ہے۔
ماہرین کا کہنا کہ آرمی چیف کی ملک میں 50 سے 75ارب ڈالر کی غیرملکی سرمایہ کاری پلان اور انتخابات سے قبل مختصر مدت میں معیشت کو درپیش دیرینہ مسائل کے حل کی ضمانت دیئے جانے سے ہنڈی اور حوالہ آپریٹرز بھی بظاہر محتاط ہوتے نظر آرہے ہیں جس کے نتیجے میں ڈالر کی کھلی خرید وفروخت بھی محدود ہوگئی ہے اور ڈالر کے اوپن ریٹ قابو میں آگئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے نگراں حکومت کی معاشی ٹیم فوج کی معاونت سے ڈالر سمیت دیگر شعبوں میں اسمگلنگ اور کرپشن کو موثر حکمت عملی کے تحت مانیٹرنگ کررہی ہے اگر اسکے ٹھوس نتائج زمین پر نظر آنا شروع ہوں تو ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپے کی بے قدری محدود اور ڈالر کا سرپٹ دوڑنا بند ہوجائے گا۔