سرحدی کاروبار کی بندش قبول نہیں، کارروائی کرنا ہے تو منشیات اور بے امنی کیخلاف کی جائے، ہدایت الرحمن

گوادر(قدرت روزنامہ) اسمگلنگ کے نام پر سرحدی کاروبار کی بندش کسی طور قبول نہیں . ہدایت الرحمان بلوچ حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا ہے کہ اسمگلنگ کے نام پر سینکڑوں سالوں سے سرحدی کاروبار کی بندش کسی طور قبول نہیں .

بلوچستان کے لاکھوں لوگوں کا گزر بسر اسی بارڈر سے منسلک ہے جس کی بندش لاکھوں افراد کو بے روزگار کرنے کے مترادف ہے . انہوں نے کہا کہ اگر کاروائی کرنی ہے تو منشیات، کرپشن، مہنگائی اور ظلم و جبر کے خلاف کی جائے تاکہ ملکی معیشت مستقل طور پر حل ہو . انہوں نے کہا کہ سرمایہ داروں نے اس ملک کو لوٹ کر اپنے لئے اربوں کھربوں کی جائیدادیں بنا لی ہیں، انکی جائیدادیں ضبط کرکے قومی خزانے میں جمع کی جائیں تو ملک ترقی کرے گی، باڈر کی بندش سے افراتفری اور بے روزگاری بڑھے گی . انکا کہنا تھا کہ حق دو تحریک سرحدی کاروبار پر بندش کے خلاف شدید احتجاج کرے گی اور پرامن جدوجہد کے ذریعے روزگار کا دفاع کیا جائیگا . اس موقع پر انکے ہمراہ حسین واڈیلہ اور ضلع کیچ کے تنظیمی ذمہ داران موجود تھے . علاوہ ازیں حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمن نے نوجوان سیاسی ورکر خداداد بلوچ کے ساتھ ان کے گھر میں ملاقات، مولانا ہدایت الرحمن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کے اندر سیاسی شعور لانا لازمی ہے تاکہ اپنے سائل و وسائل کو پہچانے اپنے حقوق کو مانگنے میں علم رکھے ،کیونکہ لا شعوری کی وجہ سے اپنے بنیادی حقوق سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اگر تعلیم کے حوالےسے سے بات کریں تو ہمارا معاشرہ تعلیمی حوالے سے بھی بالکل زیرو ہے اتنے بڑے میگا سٹی میں تعلیم نہ ہونے کا برابر ہے یہاں کے طالب علموں کے بہت ناانصافی ہوئی ہے جو اسکالر شپ آئے تھے ان کو دوسرے صوبوں کو دے دئے گئے تھے جن پر حق صرف گوادر والوں کا تھا اور اسی اگر ہم دیکھتے شہر کا بنیادی ضروریات میں سے اہم ضروریات پانی آور بجلی ہیں مگر بد قسمتی سے میگا سٹی ہونے کے باوجود ان سے بھی محروم ہیں ان چیزوں کے لیے بھی درنا یا روڈ بند کرنا پڑتا ہے اس قسم کے نااہل حکمران ہم پر مصلحت کئے گئے ہیں مگر ابھی بھی وقت ہے ہمیں آپنے معاشرے کو بچا سکتے ہیں اگر ہم لوگوں کے ساتھ سچا آور ایماندار ہوجائیں مزید نوجوان سیاسی ورکر خداداد مزید نے مزید کرتے ہوئے کہا میں نے خود بذات خود سروے کی یے اسکولوں تعلیم بہت برا حال ہے جس سے ہمارا نوجوانوں کی مستقبل خراب ہورہا ہے مگر ہمیں کوشش جاری کرنا چاہیے .

. .

متعلقہ خبریں