کوئی شخص موبائل فون لیکر نکل نہیں سکتا، نگراں وزیراعلیٰ سندھ


کراچی(قدرت روزنامہ) سندھ کابینہ نے کچے میں آرمی کے ساتھ پولیس اور رینجرز کے آپریشن کا فیصلہ کرلیا۔نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر کی صدارت میں کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبائی وزراء، چیف سیکریٹری ڈاکٹر فخر عالم، آئی جی پولیس رفعت مختار، پرنسپل سیکریٹری حسن نقوی، ایڈووکیٹ جنرل، پروسیکیوٹر جنرل اور دیگر متعلقہ افسران شریک ہوئے۔
انسپیکٹر جنرل پولیس نے امن امان سے متعلق صوبے بھر کی صورتحال پر سندھ کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس سال 2023ء میں 218 لوگ اغوا ہوئے، جن میں سے 207 مغوی بازیاب ہوئے، 11 لوگ ابھی تک یرغمال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 11 میں سے 3 لوگ شہید بینظیرآباد، 7 لاڑکانو اور ایک سکھر سے اغوا ہوئے ہیں،
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ مغویوں کو فوری طور پر بازیاب کروایا جائے اور کچے میں انٹرنیٹ کی سہولت ختم کی جائے۔نگراں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ کچے کی کل 4 لاکھ آبادی ہے، کچے میں 238 دیہات ہیں، 8 پولیس اسٹیشن اور 20 چیک پوسٹ ہیں۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل پر کام شروع کیا جائے، پل بن جائے تو علاقہ کھل جائے گا اور امن امان بہتر ہوجائے گا۔سندھ کابینہ نے کچے میں پولیس اور رینجرز کا آرمی کے ساتھ آپریشن کا فیصلہ کیا۔
نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو اسٹریٹ کرائم کے خلاف فیصلہ کن آپریشن کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو تحفظ دینا حکومت کا کام ہے، * کوئی شخص موبال فون لیکر نکل نہیں سکتا، یہ صورتحال کسی صورت قابل قبول نہیں۔ سندھ کابینہ نے کراچی میں رینجرز کی تعیناتی 6 ماہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رینجرز تعیناتی 14 ستمبر 2023 تا فروری 2024 تک ہوگی۔