قاضی فائز عیسیٰ کون ہے ؟ تعلق کس قبیلے ‘ خاندان سے ہیں‘ جانئیں نئے چیف جسٹس پاکستان کے خاندان کا پس منظر


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کے ضلع پشین سے تعلق رکھنے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ آف پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس ہوں گے ، نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 17 ستمبر کو چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ ماہ جون میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس آف پاکستان تعیناتی کی منظوری دی۔ موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال ، آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت ریٹائرمنٹ کی مدت کی تکمیل کے بعد 16 ستمبر 2023 کو ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔صدر مملکت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 ء کو عہدے کا حلف لیں گے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے شمال میں واقع ضلع پشین کے ضلعی ہیڈکوارٹر پشین میں 26 اکتوبر 1959 کو پیدا ہوئے۔ پشتون قوم کی ذیلی شاخ بارکزئی (درانی) قبیلے سے تعلق رکھنے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دادا قاضی جلال الدین انیسویں صدی میں قندھار میں قاضی تھے،
جو بعد ازاں اپنے ہی قبیلے کے برسر اقتدار شاہ افغانستان امیر شیرعلی خان بارکزئی سے اختلافات کی وجہ سے مستقل طور پر پشین شہر منتقل ہوئے، قاضی جلال الدین بلوچستان کے ریاست قلات کے وزیراعظم بھی رہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے والد قاضی محمد عیسیٰ اور تایا قاضی محمد موسیٰ نے انگلستان سے تعلیم حاصل کی۔ قاضی محمد عیسیٰ بلوچستان کے پہلے بیرسٹر اور چچا پہلے کمرشل پائیلٹ بنے۔ قاضی محمد عیسیٰ قائد اعظم محمد علی جناح کی زیر قیادت پاکستان مسلم لیگ بلوچستان کے اولین صوبائی صدر اور قائد اعظم کے سب سے معتمد اور قریبی ساتھی رہے۔ قاضی عیسیٰ کی دعوت پر قائد اعظم پشین شہر بھی تشریف لائے اور ان کے ہاں مقیم رہے۔
قیام پاکستان کے بعد قاضی محمد عیسیٰ 1951 سے 1953 تک برازیل میں پاکستان کے سفیر رہے۔ نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ لندن سے اپنی بار ایٹ لاء کی تعلیم کی تکمیل کے بعد 1985 میں کراچی سے اپنی وکالت کا آغاز کیا اور 1998 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ آپ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائیکورٹ بار کے رکن رہے، 2009 سے 2014 تک بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔ 2014 میں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے۔ نو سال تک بطور جج سپریم کورٹ رہنے کے بعد بدھ 21 جنوری کو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان تعینات ہوئے۔
تین نومبر 2007 کو سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی جانب سے ایمرجنسی نافذ کرنے اور ججز سے نیا حلف لینے کے بعد قاضی فائز عیسیٰ نے پی سی او کے تحت حلف لینے والے ججز کے سامنے بطوروکیل پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تین نومبر 2007کی ایمرجنسی کے اقدام کو کالعدم قراردینے کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ کے تمام ججز کو اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا پڑا تھا جس کے بعدسابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو براہ راست پانچ اگست2009کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقررکیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو پانچ ستمبر 2014کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج مقرر کیاگیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے بیرون ملک بے نامی جائیدادیں بنانے کے الزام پر صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا
جسے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ سپریم کورٹ کے 10رکنی لارجر بینچ نے موجودہ چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی متفقہ طور پر یہ ریفرنس کالعد م قراردے دیا تھا۔تاہم بینچ کے سات ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو اختیار دیا تھا کہ وہ خود تحقیقات کروا کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کوئی کارروائی کرنا چاہے تو کرسکتی ہے لیکن بعد ازاں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواست میں سپریم جورڈیشل کونسل کو تحقیقات کرنے کااختیار دینے کے حوالے سے بھی فیصلہ چھ، چار کی اکثریت سے مسترد کردیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف تمام ترتحقیقات ختم کردی گئی تھیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے واحد جج ہیں جنہوں نے اپنی اور اپنی اہلیہ سرینا عیسیٰ کے اثاثوں کی تفصیلات سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ڈالی ہیں، 17 ستمبر2023کو پاکستان کے نئے چیف جسٹس بننے والے قاضی فائز عیسیٰ 25اکتوبر2024کو اپنی65سالہ مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے۔

Justice Qazi Faiz Isa, the newly appointed Chief Justice of Pakistan, hails from the district of Pishin in Balochistan, Pakistan. He will assume office as the 29th Chief Justice of Pakistan on September 17, 2023, succeeding Chief Justice Umar Ata Bandial. Justice Qazi Faiz Isa’s family has a history of public service. His grandfather, Justice Jalal-ud-Din Aniswi, served as a judge and later as the Prime Minister of the princely state of Kalat in Balochistan. His father, Justice Muhammad Isa, and grandfather Justice Jalal-ud-Din Aniswi were judges as well. Justice Qazi Faiz Isa completed his education in the United Kingdom and returned to Pakistan to start his legal career. He began practicing law in Karachi in 1985 and became a prominent lawyer. In 1998, he became a lawyer in the Supreme Court of Pakistan. Justice Qazi Faiz Isa has held various positions in the legal community, including being a member of the Supreme Court Bar Association and the Sindh High Court Bar Association. He served as the Chief Justice of the Balochistan High Court from 2009 to 2014. In 2014, he was appointed as a judge of the Supreme Court of Pakistan. Notably, Justice Qazi Faiz Isa was involved in a high-profile case when he challenged the reference filed against him by the government. The reference alleged that he had not disclosed his family’s offshore properties. The case went before a bench of the Supreme Judicial Council, which later dismissed it. Justice Isa has been an advocate for transparency and accountability in government.

Justice Qazi Faiz Isa’s appointment as the Chief Justice of Pakistan comes after Chief Justice Umar Ata Bandial’s retirement. He is known for his legal expertise and commitment to the rule of law. His tenure as Chief Justice will be closely watched for its impact on the legal and judicial landscape of Pakistan.