کوئی اگر ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگا ہے تو اس میں ہمارا کیا قصور؟ ندیم افضل چن


لاہور (قدرت روزنامہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ کوئی اگر ووٹ کو عزت دو کے نظریے سے بھاگا ہے تو اس میں ہمارا کیا قصور؟لاہور میں فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ندیم افضل چن نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے بعد ہمارے ورکرز پر قدغن ہے، ہم اخلاقیات کا دامن نہ چھوڑیں، ہم لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن لڑنے کا اختیار ہو۔
ندیم افضل کا کہنا ہے کہ ہم اپنے نظریے سے نہیں بھاگے، اداروں کے پیچھے چھپنا سیاسی جماعتوں کے لیے اچھی بات نہیں، چیئرمین بلاول بھٹو نے سیاسی پختگی کا مظاہرہ کیا، کس کے نظریے یا طریقہ کار میں پختگی تھی، قوم نے دیکھ لیا۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں ضیاء الحق اور نظام عدل میں افتخار چوہدری کی باقیات نہیں چاہتے، ہم اخلاقی دائرے میں ریتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو جواب دیں گے، ہم کہتے ہیں الیکشن ہوں اور اسلامی جمہوری اتحاد کے طرز پر نہ ہوں، نو ستارے پھر نہ اکٹھے کیے جائیں، کوئی اپنے نظریے سے بھاگا ہے تو ہم تو نہیں بھاگے۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی کا نظریہ کبھی ووٹ کو عزت دو ہوتا ہے تو کبھی کچھ اور ہو جاتا ہے، سیاسی جماعتوں کے لیے اداروں کے پیچھے چھپنا اچھی بات نہیں، ایک سابقہ وزیر نے کہا بائے بائے، سی یو سون، ہم کہتے ہیں آپ خوشی سے سندھ میں آئیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ یہ تو بتائیں جب آپ وزیر تھے تو کتنی بار سندھ کا دورہ کیا؟ آپ اتنی بار وزیر رہے، ہم نے تو آپ کو نہیں روکا، ہمیں سیف الرحمٰن والا احتساب منظور ہے نہ جاوید اقبال والا، ہم چاہتے ہیں پولیٹیکل انجینئرنگ کے بغیر احتساب ہو اور بلا تفریق ہو، عدلیہ میں جسٹس قیوم والا مائنڈ سیٹ نہیں چاہتے۔
’’سپریم کورٹ کا گزشتہ روز کا فیصلہ متوقع تھا‘‘
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا گزشتہ روز کا فیصلہ متوقع تھا، پہلے بھی عدالتوں کا سامنا کیا، اب بھی کریں گے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ سی ای سی اجلاس میں سب نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا، اجلاس میں معاشی حالات، کے پی اور بلوچستان میں لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بہت اضافہ کیا گیا، غریبوں کو ریلیف دینا چاہیے، امیروں کو ٹیکس نیٹ میں لانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری مزید کچھ دن لاہور میں قیام کریں گے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کے مسائل ہیں، نیب کو سیاسی انتقام اور پارٹیوں کو توڑنے کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت میں کوئی بھی سیاسی قیدی موجود نہیں تھا، اگر ہم بھی نئے اتحادی بنائیں تو کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے، ہم نے کبھی بےساکھیوں کی تلاش نہیں کی، کچھ پارٹیاں ہمیشہ بےساکھیوں کی تلاش میں رہتی ہیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ دینے میں کیوں کترا رہا ہے، ایک جماعت کہہ رہی ہے کہ الیکشن جنوری فروری میں کرا دیں، الیکشن کمیشن ہمیں بتا دے کہ فلاں تاریخ کو الیکشن ہوں گے، ملک میں سیاسی اور معاشی بحران کا واحد حل فری اینڈ فیئر الیکشن ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں سے اپیل ہے کہ جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں، بات نکلی تو بہت دور تلک جائے گی، ہم بھی پنجاب میں دیگر جماعتوں کے ساتھ اتحاد کر سکتے ہیں، کسی بھی ایٹمی طاقت کے حامل ملک کو ایڈہاک پر نہیں چلایا جا سکتا، آئین کے مطابق انتخابات ہونے چاہئیں، پیپلز پارٹی نے ماضی میں بھی جمہوریت اور آئین کے لیے جدوجہد کی ہے۔