کے الیکٹرک کو31 ارب روپے کے تاریخی خسارے کا سامنا
کراچی(قدرت روزنامہ) کے الیکٹرک کو تاریخ میں پہلی بار 31 ارب روپے کے خسارے کا سامنا کرنا پڑ گیا۔کے الیکٹرک کی جانب سے اسٹاک ایکسچینج کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق کمپنی کو گزشتہ 12 سال میں پہلی بار اتنے بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، روپے کی قدر میں گراوٹ، مہنگائی کی بلند شرح اور بلند شرح سود پر قرضوں کے حصول کو قرار دیا گیا ہے، کمپنی 2005 میں اپنی نجکاری کے بعد 2011-12 سے مسلسل منافع کمارہی تھی۔
واضح رہے کہ کورونا وباء کے دوران بھی جب بجلی کی فروخت انتہائی سطح تک کم ہوگئی تھی، اس دوران بھی کمپنی کو محض3 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا، جبکہ مالی سال 2021-22 کے دوران کمپنی نے 8.47 ارب روپے کا منافع کمایا تھا، جمع کرائی گئی دستاویز کے مطابق بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بجلی بلوں کی ریکوری میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اور گزشتہ مالی سال کے دوران بجلی بلوں کی ریکوری 96.7 فیصد سے کم ہو کر 92.8 فیصد رہ گئی ہے۔
کے الیکٹرک کے گوشواروں کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران مالی سال 22 کے مقابلے میں 7.3 فیصد کم یونٹس فراہم کیے گئے ہیں، کے الیکٹرک کو گزشتہ مالی سال کے دوران 15فیصد لائن لاسز کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو کہ بجلی بل ادا کرنے والے صارفین سے وصول کیا گیا ہے۔
نفع یا نقصان اکاؤنٹ کے مطابق کمپنی کا ریونیو 10.52 فیصد اضافے سے بڑھ کر 382.82 ارب روپے ہوگیا ہے، جو کہ اس سے قبل 346.38 ارب روپے تھا، جبکہ دیگر انکم 22 فیصد اضافے سے بڑھ کر 12.43 ارب روپے ہوگئی، جبکہ دوسری طرف کمپنی نے قرضوں پر سود کی مد میں دگنی ادائیگیاں کی ہیں جو کہ مالی سال 22 کی 15.12کے مقابلے میں34.57 ارب روپے رہی ہیں، جس کی بنیادی وجہ بلند شرح سود ہے۔
کمپنی نے گزشتہ مالی سال کیلیے فی حصص 1.12 روپے کے نقصان کا اعلان کیا ہے، جبکہ اس سے گزشتہ سال فی حصص 0.31 کا منافع دیا گیا تھا، اس کے علاوہ کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے سات سالوں کے دوران 30 فیصد رینیوایبل انرجی کو سسٹم میں شامل کرے گی،جو ابھی تک محض 3 فیصد ہے۔ سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی ذمہ دار وفاقی حکومت ہے اور اس میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے۔