سرکاری نرخ سے زائد قیمتوں پر اشیائے خوردونوش کی فروخت جاری
کراچی(قدرت روزنامہ) شہر بھر میں سرکاری نرخ سے زائد قیمتوں پر اشیائے خور و نوش کی فروخت جاری ہے۔پرائس کنٹرول کمیٹیاں غیرفعال مجسٹریٹس منظر عام سے غائب ہیں، گراں فروشوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نام پر منافع خوری کا بازار گرم کررکھا ہے، بچت بازاروں میں بھی پرائس لسٹ نمائشی طور پر آویزاں کی جارہی ہے، تاہم من مانی قیمتوں کی وصولی جاری ہے، شہر بھر میں گراں فروشوں کو کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے نے گراں فروشوں کو من مانی قیمتوں کی وصولی کا جواز فراہم کردیا ہے، اجناس، دودھ، گوشت مرغی اور سبزیاں بھی من مانی قیمت پرفروخت کی جا رہی ہیں۔
پولٹری مصنوعات فروخت کرنے والے، دودھ فروش، بیکری مالکان سمیت سبزی اور گوشت فروش اپنی مرضی سے قیمتیں مقرر کررہے ہیں سرکاری نرخوں کا تعین اور اس پر عمل درآمد کا مکینزم مکمل طو رپر غٰیرفعال ہے جس کا خمیازہ شہری بے لگام مہنگائی کی شکل میں برداشت کررہے ہیں۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور اجناس کا غیرقانونی اسٹاک برآمد کیے جانے کے باوجد کراچی میں آٹا دال چینی مہنگے داموں فروخت کیے جارہے ہیں۔ چکی آٹا 170، فائن آٹا 160، چینی 170، چنے کی دال 240، سفید چنا 400، کوکنگ آئل 530، گھی 500 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
مرغی کا گوشت 540 سے 580 روپے تک فروخت کیا جارہا ہے گائے کا گوشت 800 روپے کلو بچھیا کا گوشت 1200 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے بیکری مصنوعات پاپے بن بسکٹ وغیرہ کی قیمتیں بھی بڑھا دی گئی ہیں۔
آلو کی قیمت 100روپے پر منجمند ہے، پیاز 70 سے 80 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے ادرک کی قیمت 1200روپے کلو تک وصول کی جا رہی ہے، لہسن 500 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے، کھیرا 120روپے کلو، ٹماٹر 160روپے کلو تک فروخت کیا جارہا ہے سیزن کی دیگر سبزیاں بھی 120 سے 200 روپے کلو تک فروخت کی جا رہی ہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے مارے عوام کو ریلیف کی کوئی امید نہیں، سرکاری نرخ نامہ غیر موثر ہوچکا ہے، شہریوں کے مطابق عام بازاروں کے ساتھ بچت بازاروں میں بھی گراں فروشی کا بازار گرم ہے جسے روکنے والا کوئی نہیں۔پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کے بعد اشیا کی ترسیل کی لاگت بڑھ رہی ہے۔