اسمگلنگ کی وجہ سے بلوچستان میں سریا بنانے والی صنعت بھی زبوں حالی کا شکارہے . ذرائع کے مطابق ایران اور افغانستان سے تقریبا 5 لاکھ ٹن سریا اسمگل ہو کر پاکستان کے مختلف حصوں میں آتا ہے، جو مقامی مینوفیکچررز کے لیے شدید جھٹکا ہے ذرائع نے دعوی کیا کہ غیر قانونی طریقے سے آنے والا سریا پاکستان کی کل پیداوار کا 10 فیصد ہے جس سے قومی خزانے کو مبینہ طور پر سالانہ25 ارب روپے کا نقصان کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اسمگلنگ سے ملک میں مرتب ہونے والے اثرات تشویش ناک ہیںخاص طور پر منی لانڈرنگ جیسے مسائل کے حوالے سے کیونکہ پاکستان اور ایران کے پاس اس مقصد کے لیے کوئی باضابطہ بینکنگ چینل نہیں ہے . مقامی صنعت پہلے ہی کرنسی کی بے قدری اور بلند مالیاتی اور خام مال کی لاگت کے سبب مشکلات سے دوچار ہے،سریے کی اسمگلنگ نے انڈسٹری کی بقاءکے مسائل پیدا کردیئے ہیں . . .
حب (قدرت روزنامہ) سریا کی تیاری کیلئے ایران سے خام لوہے کی قانونی و غیر قانونی درآمد سے دنیا کی تیسری بڑی شپ بریکنگ انڈسٹری گڈانی ٹھپ ہوکر رہ گئی، لاکھوں ٹن اسکریپ دینے والی انڈسٹری اس وقت زبوں حالی کا شکار ہے، ذرائع بتاتے ہیں کہ ملک میں سریا کی تیاری کیلئے ایرانی خام لوہا ملک میں لانے کیلئے ایرانی بارڈر سے سمندری اور زمینی راستے دونوں استعمال کیے جاتے ہیں زمینی راستے کا استعمال ماشکیل تربت پنجگور دالبدین اور دیگر راستوں سے کیا جاتا ہے پانی کا راستہ جیونی سے شروع ہوتا ہے
خام لوہا ایران سے جیونی پہچایا جاتا ہے . ذرائع کے مطابق ایرانی اسمگلنگ میں دیگر اشیا سمیت ایرانی خام لوہا قانونی اور غیر قانونی دونوں طریقوں سے لایا جا رہاہے خام لوہے کولیگلائز کرانے اور کراچی لانے کے لیے ایک منظم گروہ کو مبینہ طور پرسرکاری اداروں کی مدد حاصل ہے ذرائع بتاتے ہیں کہ ایک کنٹینر میں اگر100ٹن وزن کی بلٹی بنائی جاتی ہے اور کسٹم ڈیوٹی بھی اسی تناسب ادا کی جاتی ہے جبکہ ڈیوٹی ٹیکس صرف 50 ٹن کی ادا کی جاتی ہے باقی 50ٹن ڈیوٹی چوری کی جاتی ہے جس سے حکومتی خزانے کو سالانہ بھاری رقم کا نقصان کا اندیشہ ہے تو دوسری جانب ایک بڑی شپ بریکنگ انڈسٹری بند ہونے کے نتیجے میں نہ بیروزگاری پیدا ہورہی
بلکہ ملکی معیشت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے ذرائع کے مطابق ایرانی سریا کراچی یوسف گوٹھ لکی کے قریب ایک گودام میں ڈمپ کیا جاتا ہے بعد ازاں وہاں سے کراچی اور حب میں قائم مختلف سریا ملوں کو ترسیل کی جاتی ہے سریا مل انڈسٹر ی مالکان کے مطابق ایرانی خام لوہے سے تیار کئے جانے ولا سریا پائیداری نہیں ہوتی ایک نرم لوہا ہوتا ہے جس کی مدت پانچ سے دس سال کے قریب ہوتی ہے ایرانی سریا کے درآمد کے باعث گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری بدترین بحران کا شکار ہے ،حکومتی عدم توجہ کے باعث گڈانی شپ بریکنگ انڈسٹری کو بنیادی سہولیات سے محروم کررکھا ہے
شپ بریکنگ انڈسٹری کے حوالہ سے پاکستان کو دنیا کا چیمپئن ملک تسلیم کیا جاتا تھا ، مگر وفاقی سطح پر سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں اور بلوچستان حکومت کی عدم توجہ کے سبب پاکستان ، شپ بریکنگ انڈسٹری اس دوڑ میں اب پیچھے رہ گئی ہے خام لوہے کی درآمد کے باعث اب شپ بریکنگ انڈسٹری کے میدان میں بھارت نمبرون ملک بن گیا ہے جبکہ دوسرے نمبر پر بنگلا دیش اور تیسرے نمبر پر پاکستان کو شمار کیا جاتا ہے ، خدشہ ہے کہ حکومت پاکستان نے اب بھی فوری توجہ نہ دی تو عنقریب چین اور ترکی بھی شپ بریکنگ انڈسٹری کی دوڑ میں سابقہ چیمپئن ملک پاکستان سے بازی لے جائیں گے .
متعلقہ خبریں