غیر سرکاری ادارے پلڈاٹ کی جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق بلوچستان صوبائی اسمبلی نے 12 اگست 2023 تک اپنی پانچ سال کی مدت پوری کی . شفافیت اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی معلومات تک رسائی کے لحاظ سے بلوچستان اسمبلی 11 میں سے 6.5 سکور حاصل کر کے تیسرے نمبر پر رہی جبکہ اپنی مدت کے پانچ سال کے دوران منعقد ہونے والے اجلاسوں کے لحاظ سے بھی بلوچستان اسمبلی نے دیگر صوبوں کی نسبت سب سے کم 241نشستیںمنعقد کیں جو کہ سالانہ اوسطاً 48 بنتی ہیں . پانچ سالوں کے دوران بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 581 گھنٹے 18 منٹ کے لیے بلایا گیا جو اوسطاً سالانہ 116 گھنٹے تھاصوبائی اسمبلی کی ایک نشست اوسطا 2گھنٹے 25منٹ جاری رہی جس پر پانچ سال کے دوران فی گھنٹہ اوسطاً لاگت 1کروڑ 74لاکھ سے زائد آئی یہ رقم پنجاب کی اسمبلی کے بعد دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ خرچ ہے . رپورٹ کے مطابق بلوچستان اسمبلی نے ان وزرائے اعلیٰ کی حاضری کے لحاظ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جنہوں نے پانچ سال کی مدت کے دوران بلوچستان اسمبلی کے اجلاسوں میں33فیصد شرکت کی ، 24اکتوبر 2021کو مستعفیٰ ہونے والے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے سب سے زیادہ 33 فیصد نشستوں میں جبکہ 29اکتوبر سے 2021سے لیکر 12اگست 2023تک سابق وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجونے صرف 18 فیصد نشستوں میں شرکت کی . رپورٹ کے مطابق بلوچستان اسمبلی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے طور پر بھی سرفہرست رہا سابق قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے پانچ پارلیمانی سالوں کے دوران 63 فیصد اجلاسوں میں شرکت کی . رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان اسمبلی اپنی 5 سالہ مدت میں سالانہ اوسطاً 19 بلوں کے ساتھ صرف 96 بل پاس کرسکی ہے جو کہ چار وں صوبوں میں منظور کیے جانے والے بلوں کی سب سے کم تعداد ہے . بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس بھی اوسطاً 7دن جاری رہا جو کہ ملک کی اسمبلیوں میں سب سے کم ہے . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کی 2018سے 2023تک قائم رہنے والی صوبائی اسمبلی پانچ سالو ں کے دوران صرف 96بل منظور کرسکی، صوبائی اسمبلی کے اجلاسوں کے دوران فی گھنٹہ اوسطا ً1کروڑ 74لاکھ روپے خرچ ہوئے ، صوبائی اسمبلی چند ایک کے علاوہ دیگر تمام معاملات میں دیگر صوبائی اسمبلیوں سے پیچھے رہی . تفصیلات کے مطابق 2018سے 2023تک قائم رہنے والی صوبائی اسمبلیوں کا تقابلی تجزیہ کیاگیا ہے .
متعلقہ خبریں