درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات ریگولیٹ کرنے سے عدالتی امور میں شفافیت آئے گی، ماضی کی مثالوں سے ثابت ہوتا ہے کہ اختیارات فرد واحد کے ہاتھ میں ہوں تو مسائل جنم لیتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان کا دو سینئر ججز سے مشاورت کرنے کے عمل سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد بڑھے گا . ق لیگ نے کہا کہ سپریم کورٹ مصطفیٰ ایمپکٹ کیس میں اصول طے کر چکی وزیراعظم فرد واحد کچھ نہیں، سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری، ثاقب نثار، گلزار احمد آرٹیکل 184 کی شق تین کا استعمال کرتے رہے، ماضی کے چیف جسٹس صاحبان کے ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال سے اسٹیل ملز متاثر ہوئی، ماضی میں کڈنی، لیور ہسپتال، نسلہ ٹاور کے کیسز ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال سے متاثر ہوئے . . .
اسلام آباد(قدرت روزنامہ) ق لیگ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کردی . ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست میں ق لیگ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا بنا قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر آئینی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون عدلیہ کے اختیار کے خلاف نہیں قانون میں چیف جسٹس پاکستان کے اختیار کو دو سینئر ججز کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے اس قانون سے عدلیہ کے اختیار میں کمی نہیں اضافہ ہوا اس لیے پریکٹس اینڈ پروسیجرل قانون کے خلاف درخواستوں کو مسترد کیا جائے .
متعلقہ خبریں