ممبئی(قدرت روزنامہ)بھارتی فلم ساز ہنسل مہتا نے انکشاف کیا ہے کہ گووندا کی وجہ سے انہیں ایک فلم کا اسکرپٹ تبدیل کرنا پڑ گیا اور پھر منوج باجپائی کےلیے دوبارہ اس پر کام کرنا پڑا . ہنسل مہتا نے بھارتی میڈیا کو ایک انٹرویو کے دوران 2015 میں ریلیز ہونے والی فلم علی گڑھ سے متعلق دلچسپ قصہ بیان کردیا .
فلم ساز نے کہا کہ کبھی کبھار آپ کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ آپ کسی اداکار کو ذہن میں رکھ کر اسکرپٹ تیار کرتے ہیں، آپ اس اداکار میں پھنس جاتے ہیں . انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایسا میرے ساتھ بھی ہوا جب میں نے ایک اداکار کو ذہن میں رکھ کر اسکرپٹ تیار کیا اور پھر اس نے پروجیکٹ کرنے سے منع کردیا جس کے بعد یہ کہانی چھوڑنی پڑی اور پھر اسے نئے سرے سے ترتیب دیا گیا .
ہنسل مہتا کا کہنا تھا کہ یہ سب میرے ساتھ اس وقت ہوا جب میں فلم علی گڑھ کا اسکرپٹ تیار کر رہا تھا . انہوں نے بتایا کہ جب میں فلم علی گڑھ کےلیے کاسٹنگ ڈائریکٹر مکیش چھابرا کے ساتھ بیٹھا تو ان سے کہا کہ ’چلیں گووندا سے بات کرتے ہیں . ‘
ہنسل مہتا نے کہا کہ مکیش چھابرا سے ملاقات کے بعد کیا ہوا مجھے نہیں معلوم، لیکن اتنا ضرور معلوم ہے کہ گووندا کی فلم کےلیے کاسٹنگ نہیں ہوسکی تھی جس کے بعد مکیش چھابرا نے کہا تھا کہ ’آپ منوج باجپائی سے بات کریں . ‘
واضح رہے کہ فلم علی گڑھ 2015 میں ریلیز ہوئی تھی جس میں منوج باجپائی نے جامعہ علی گڑھ کے پروفیسر ڈاکٹر شری نیواس رام چندرا سراس کا کردار نبھایا تھا . فلم میں منوج باجپائی کے علاوہ راجکمار راؤ، دل ناز ایرانی، ایشوک سنگھ اور اشیش ودیارتھی بھی مرکزی کرداروں میں نظر آئے .