سیاسی عدم استحکام، مہنگائی اور امن وامان کی صورتحال کے باعث سیاحت کا شعبہ شدید متاثر
لاہور(قدرت روزنامہ) ملک میں سیاسی عدم استحکام اور مہنگائی کی وجہ سے سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہورہا ہے، ٹوورآپریٹرز کی بڑی تعدادنے کاروبار بند کردیا، نگراں حکومت نے سیاحتی منصوبوں کے ترقیاتی فنڈز روک لیے۔ محکمہ سیاحت پنجاب نے حالیہ دنوں لاہور میں اہم تقریبات کا انعقاد کیا جس کا مقصد پنجاب کے سیاحتی اور ثقافتی ورثے کو اجاگر کرنا اور سیاحت کا فروغ ہے۔
سیاحت کے شعبے سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی عدم استحکام، مہنگائی اور امن و امان کی صورتحال کے باعث سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔ماڈل ٹاؤن لاہورکے رہائشی راؤعبدالرحمن سیاحت کے شوقین ہیں۔ وہ ہرسال اپنے دوستوں کے ساتھ ملک کے مختلف علاقوں میں سیر وتفریح کے لیے جاتے ہیں تاہم اس سال انہیں اپنا تفریحی دورہ منسوخ کرنا پڑا ہے۔
راؤ عبدالرحمن نے بتایا کہ وہ چند دوست مل کر پروگرام بناتے تھے۔ ایک ہفتے کے تفریحی دورے کا خرچہ تین لاکھ روپے تک آتا تھا۔ وہ آٹھ دوست یہ خرچہ باآسانی برداشت کرلیتے تھے لیکن اس سال اخراجات کا تخمینہ چارلاکھ روپے سے بھی زائد کا تھا۔ اس وجہ سے انہوں نے اپنا سالانہ ٹوور منسوخ کردیا ہے۔
راؤعبدالرحمن کی طرح سیروسیاحت کی شوقین افراد کی بڑی تعداد اب سیر،سپاٹے کی بجائے بجلی کے بھاری بلوں سمیت گھر کے دیگر اخراجات پورے کرنے میں لگی ہے۔ جبکہ جن کے پاس وسائل ہیں وہ ملکی حالات کی وجہ سے دوردراز علاقوں میں سیر وسیاحت کے لیے جانے سے گریز کررہے ہیں۔ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن پاکستان کے مطابق ملکی حالات اورمہنگائی کی وجہ سے صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔ 50 فیصد چھوٹے ٹوورآپریٹرز کاروبار بند کرچکے ہیں۔
ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما چوہدری انیس اقبال نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے کووڈ کی وجہ سے سیاحت کا شعبہ بندرہا اور اب ملکی حالات اورمہنگائی نے اس شعبے کی کمرتوڑ دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ دوسرے ممالک اب ہمیں ویزا دینے سے گریزاں ہیں۔ پاکستانی سیاحوں کو زمبابوے اورگھانا جیسے ممالک کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرے ممالک سے سیاحوں کوپاکستان لانے کے لیے انہوں نے ایک یورپی ملک کے سفیر سے ملاقات کی توسفیر نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان خوبصورت ملک اورسیاحتی ورثے سے مالامال ہے لیکن وہ خود یہاں امن ومان کی تشویش ناک صورتحال کے بارے میں اپنے ملک کو لکھ کربھیج چکے ہیں۔ ان حالات میں وہ کس طرح اپنے ملک کے شہریوں کو یہ کہیں گے کہ وہ پاکستان آئیں؟
محکمہ سیاحت پنجاب صوبے میں سیاحت کے فروغ کے لیے اپنے طور پر کوششیں کررہا ہے لیکن ابھی تک ان اقدامات کے کوئی خاطرخواہ نتائج سامنے نہیں آئے۔
سیاحوں کی رہنمائی کے لیے ٹوورازم پنجاب موبائل ایپلی کیشن متعارف کروائی ہے، اس کے علاوہ صوبے میں 500 سے زائد سیاحتی مقامات کی جیوٹیگنگ کی گئی ہے۔
محکمہ سیاحت پنجاب کی ترجمان تہمینہ احمد نے بتایا کہ سردیوں میں جنوبی پنجاب میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات اٹھا رہے ہیں کیونکہ اس سیزن میں شمالی علاقہ جات میں سیاحوں کی تعداد کم ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ دھرابی جھیل ریزارٹس بنائے جارہے ہیں جن پر 25 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ میانوالی میں دادوخیل ایکوا پارک بنایا جارہا ہے جس پر 13 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
لاہور کے جلوپارک میں ریزارٹس کی آرائش وتزئین کی جارہی ہے اس پراجیکٹ پر سات کروڑ روپے لاگت آئے گی جبکہ چھانگا مانگا میں بھی ایکوا پارک کے قیام پر سات کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔محکمہ سیاحت پنجاب کے ذرائع نے بتایا کہ نگراں حکومت نے ان منصوبہ جات کے فنڈز روک لیے ہیں جس کی وجہ سے فی الحال ان کام بند ہو گیا ہے تاہم توقع ہے کہ الیکشن کمیشن سے اجازت لیکر دوبارہ سے فنڈز ریلیز کردیے جائیں گے۔
والڈسٹی آف لاہور اتھارٹی کی طرف سے ملکی اورغیرملکی سیاحوں کے لیے شاہی قلعہ سمیت اندرون شہر میں مختلف ٹوورز ارینج کیے جاتے ہیں لیکن ان ٹوورز میں شرکا کی تعداد انہتائی مایوس کن ہے جس کی وجہ سے کئی سیاحتی ٹوور غیرفعال ہیں۔لاہورکا شاہی قلعہ اور لاہورعجائب گھر ملکی اور غیرملکی سیاحوں کے بڑے مرکز ہیں یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد میں بھی گزشتہ برسوں کی نسبت کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔لاہورعجائب گھر میں سال 2022 میں 2 لاکھ 5 ہزار 338 سیاحوں نے وزٹ کیا تھا جبکہ رواں سال 30 ستمبر تک عجائب گھردیکھنے آنے والوں کی تعداد ایک لاکھ41 ہزار 840 ریکارڈ کی گئی ہے۔