پنجاب میں پشتونوں کے کاروبار کو بند کرنا اور معاشی قتل عام کسی صورت قابل قبول نہیں، محمود خان اچکزئی

کوئٹہ، شاہرگ، ہرنائی، دکی، سماولنگ ومختلف علاقوں میں کوئلے کے کانوں پر ایف سی کی جانب سے غیر قانونی ٹیکس لینے کا عمل فوری طور پر ختم کیا جائے
ملک میں پشتونوں کی سیاسی معاشی اور معاشرتی حالت پہلے سے بھی بدتر ہوچکی ہے، سٹیک ہولڈرز کی گول میز کانفرنس بلائی جائے
کوئٹہ (قدرت روزنامہ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ7اکتوبر 1983کے شہدا جمہوریت اور 11اکتوبر کے شہدا ئے وطن کو عقیدت واحترام کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتے ہیں،ہم ایک ایسے وقت میں یہ دن منارہے ہیں کہ اس ملک میں پشتونوں کی سیاسی معاشی اور معاشرتی حالت پہلے سے بھی بدتر ہوچکی ہے، ہم نے پاکستان میں جمہوریت، عوام کے حقوق اور مظلوم انسانوں کو ظالموں سے نجات دلانے کیلئے کسی سے کم جدوجہد نہیں کی چاہے وہ انگریزوں کی غلامی سے نجات کا دوریا پھر چاہے بعد میں وقتاً فوقتاً مختلف آمروں کی جانب سے ملک کے آئین بنانے میں رکاوٹیں، ملکی آئین درخورد اعتنانہ سمجھنے والوں کے خلاف آئینی سیاسی جدوجہد میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کا کردار صف اول کے دستے کا رہا ہے۔ آج لوگ کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ یہاں سے افغان باشندوں کو زبردستی نکالنے کے خلاف بات کرینگے تو ان تمام مقررین پر ایف آئی آر کاٹی جائیگی۔ ہم اُن تمام لوگوں کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ ہم نے اس موضوع پر پہلے دن سے بات کی ہے اور آج بھی کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 7اکتوبر 1983کے شہدا جمہوریت ۱ور 11اکتوبر 1991کے شہدا وطن کی برسیوں کے موقع پر پارٹی کے زیر اہتمام میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے سبزہ زار پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین عبدالرؤف لالا، مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال،ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی سیکرٹری کبیر افغان نے سرانجام دیئے اور ضلع ایگزیکٹو پشین ممتاز شاعر رضاشیداء نے شعر پیش کیئے۔ اور تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ مطیع اللہ نے حاصل کی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 1979ء سے لیکر ابتک افغان نسل کشی کی جنگ میں حصہ لینے والے تمام ممالک افغانوں کے قرض دار ہیں، اقوام متحدہ اور افغانستان کی جنگ اور بربادیوں میں شریک ممالک کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کی آزادی، خودمختاری اور ارضی تمامیت کی ضمانت کے ساتھ ساتھ تعمیر نو میں افغانوں کی مدد کرے۔ ملک میں آئینی، سماجی،معاشی، سیاسی بحرانوں کی وجہ اور روز بروز بڑھتی ہوئی مہنگائی، سخت ترین بیروزگاری،بدترین بدامنی، عدالتی،سیاسی اور عسکری اداروں کی وہ پالیسی جس میں بنگال کی عددی اکثریت کے بے جا خوف کو بنیاد بناکر 9سال تک ملک میں ایک جمہوری متفقہ آئین تشکیل ہونے نہیں دی نتیجتاً ہمارا ملک پنجاب اور بنگال کی کش مکش میں انتہائی قلیل مدت میں صرف 24سال کے بعد دولخت ہوا۔ 1970کے عشرے میں ملک دولخت ہونے کے بعد اب تک مذکورہ تمام ادارے اس روش کو اپناکر ملک کی سلامتی کو داؤ پر لگائے ہوئے ہیں جو پاکستان کی جمہوری محب وطن عوام اور اقوام کو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی بحرانوں کے حل کیلئے ضروری ہے کہ ملک کے تمام سٹیک ہولڈرز سیاسی پارٹیوں، انتظامیہ،عدلیہ، وکلاء، دانشوروں، اقتصادی وتجارتی ماہرین، صحافیوں کے ذمہ داران کی ایک گول میز کانفرنس بلائی جائے جو کم از کم تین دن بیٹھ کر ملک کے جمہوری پارلیمانی نظام کے مسائل کو زیر بحث لاکر اس ملک کے جمہوری پارلیمانی نظام کی تشکیل کیلئے ایک دوسرے کے خیالات، نظریات سے فائدہ اٹھاکر اجتماعی دانش سے ملک کے بحرانوں کاحل نکالنے کی سعیٰ کریں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے موجودہ حکمرانوں اورافغانستان کے ہمسایہ تمام ملکوں کی ایک کانفرنس بلائی جائے جس میں افغانستان سے ہمسایوں کے خدشات اور خود افغانستان کو اپنے ہمسایوں سے خدشات پر سیر حاصل تبادلہ خیال ہو اور نتیجے میں ایک ایسا معاہدہ تشکیل پائے کہ سارے ممالک ایک دوسرے کے استقلال، آزادی، خودمختاری کی احترام اور ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے پابند ہوں اور اس معاہدے کی ضمانت اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے تمام رکن ممالک سے لے لیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کے حکمرانوں کی موجودہ کشیدگی کی صورتحال تشویشناک ہے، دو اسلامی ہمسایہ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نہ صرف ان دونوں کیلئے بلکہ سارے خطے کے مجموعی امن کیخلاف ایک غلط عمل ہے،افغانستان اور پاکستان اپنے تمام مسائل باہمی رضا مندی اور بات چیت کے ذریعے حل کرسکتے ہیں اور خاص کر ایک ایسے وقت میں جبکہ پاکستان کے ہمسایہ اور دوست ملک عوامی جمہوریہ چین کی موجود افغان حکمرانوں کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین دونوں برادر ہمسایہ ملکوں کے تعلقات کو بہتر بنانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرسکتا ہے۔ پاکستان کے ذمہ دار حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ وہ نگرانان ”پاکستان“ کو تندوتیزبیانات سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان کے بشمول بہت سے اسلامی ممالک فرانس، اٹلی اور برطانیہ کے زیر دست آچکے تھے ان تمام ملکوں کے سیاسی قائدین کی پناہ گاہ افغانستان تھی۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں پہلے بھی یہ کہتا چلا آیا ہوں کہ ملک کے آئینی اور جمہوری سیاسی کشمکش کے دوران جن ججوں نے آئین کی پاسداری کرنے میں غیر جمہوری حکمرانوں کا ساتھ نہ دینے کی پاداش میں نوکریاں چھوڑی یا نوکریوں سے فارغ کیئے گئے انہیں ملک کے آئینی ہیروز اور مجاہد اعلان کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی خاطر اپنے اہل خانہ کے رزق وروزی سے دستبردار ہوئے اور سخت معاشی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، اور اس طرح آئین کے تحفظ کا حلف اٹھانے کے باوجود غیر جمہوری حکمرانوں کو خوش آمدید کہہ کر مختلف ادوار میں پی سی او اور دوسرے غلط قسم کے غیر آئینی حلف اٹھاتے رہے اور سرکاری تنخواہوں اور مراعات کے فوائد اٹھاتے رہے انہیں فوری طور پر فارغ کرکے ان کے مراعات اور تنخواہیں واپس کرنے اور انہیں آئینی غدار کا لقب دیں۔ انہوں نے کہا کہ دو قومی صوبے میں تمام معدنیات صوبائی حکومت اور ان کے متعلقہ محکموں کے زیر انتظام کرنے، پشتون علاقوں کوئٹہ، شاہرگ، ہرنائی، دکی، سماولنگ ومختلف علاقوں میں کوئلے کے کانوں پر ایف سی کی جانب سے غیر قانونی ٹیکس لینے کا عمل فوری طور پر ختم کیا جائے۔ ہم اس کے حل کا راستہ پر امن طور پر قدرتی معدنی خزانوں کو نکالنے اور لوگوں کی ذریعہ معاش بڑھانے اور اس طرح ملکی معیشت کی استحکام میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ ملک اور بالخصوص پنجاب میں پشتونوں کے کاروبار کو بند کرنا اور معاشی قتل عام کسی صورت قابل قبول نہیں، چمن، کدنی، پشین، بادینی، قمر الدین کاریز، غلام جان بندر، انگور اڈہ، طور خم کے تجارتی راستوں کو فی الفور کھول کر ان راستوں پر لوگوں کو تجارت کرنے دیا جائے اور اگر خدانخواستہ کوئی منشیات یا اسلحے کے کاوربار میں کوئی ملوث ہو تو اسے گرفتار کرکے سزا دیں۔ لیکن اشیائے روزمرہ وخوردونوش، تجارتی سامان سمیت صدیوں سے لوگوں کی آزادانہ آمدورفت کو بند کرنے کے عمل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائیگا یہ عمل یہاں کے عوام کو ان کے واحد ذریعہ معاش سے بیدخل کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی بحرانوں کی وجہ سے کمر توڑ مہنگائی، سخت ترین بیروززگاری، گیس، بجلی کے بلوں میں 100فیصد اضافے سے عوام پریشان حال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پشتونوں کے ساتھ روا رکھا جانیوالا نادرا کا رویہ ناقابل برداشت ہے۔ پشتونخوامیپ نے ہر وقت قانون کا احترام کیا ہے ہم قانون اور قانونی ضابطوں کو مانتے ہیں لیکن ایف آئی آر کاٹنے والوں کی ناک کے نیچے سے غیر قانونی طو رپر کروڑوں اربوں روپے کی کرپشن، چمن، کوئٹہ اور تمام اضلاع سے نکل رہی ہیں آپ کا قانون وہاں پر اندھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ چھیڑ ملنگا ں۔ ہم کوئی پاگل نہیں کہ یہاں پر غیر قانونی طور پر رہنے والوں کی حمایت کریں پاکستان کے قوانین ہیں، آئین ہے، پاکستان نے مہاجرین کے حوالے سے دنیا کے پروٹوکول پر دستخط نہیں کیئے، ملک بننے کے بعد بہت دیر تک یہاں انگریز کا قانون چلتا رہاہے اسی دستخط کے نتیجے میں پاکستان کا یہ وعدہ ہے کہ یہاں پیدا ہونیوالا ہربچہ یہاں کا باشندہ ہوگا۔ یہ آئین کا حصہ ہے ہم غیر قانونی اور قانونی کاموں کو خوب سمجھتے ہیں۔ یہ وطن ہمیں عزیز ہے کیونکہ اس میں ہمارے گھر بال بچے ہیں اور یہاں پر عوام اپنی تاریخی سرزمین پر ہزاروں سال سے آباد ہیں اس وطن پر ہم نے نہ فرنگی استعمار کے ظلم کو مانا ہے نہ کسی جابر آمر کے زور کو مانا ہے اور نہ ہی آئندہ کسی ظالم اور زور آور کے زور کو تسلیم کرینگے۔ یہاں پشتون چاہے کسی بھی شعبے سے ہو جس کا اس وطن میں کور اور گور ہو وہ یہاں کا باشندہ ہے اس پر کسی بھی ظالم کے زور کو پشتونخوامیپ کے کارکن کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان تب بھی پورے ہند کی آزادی کے مبارزین سیاسی کارکنوں کیلئے امن کا گہوارا تھا، یہاں تحریک آزادی کیلئے جو لوگ کام کررہے تھے انگریزوں کے خلاف ان کی پناہ گاہ افغانستان تھی۔محمودخان اچکزئی نے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ جو افغان روسیوں کے خلاف اپنے وطن کیلئے لڑتا ہے ان کی مثال حضرت عمر ؓ جیسی ہے ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا آپ کل غلط تھے یا آج غلط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جائیدادوں کے ضبطگی کوئی بھی نہیں کرسکتا، یہاں آکر لوگوں نے اپنے دو ہاتھوں کی محنت سے ملک کے معاش میں اربوں روپے کا اضافہ کیا یہ زمیندار کا شت کار اوربڑے محنت کش لوگ ہیں پاکستان کا قانون کہتا ہے کہ جس کی پیدائش یہاں ہوتی ہے انہیں ملکی شہریت دی جائیگی البتہ دو تین شرائط تھیں، دوسری بات یہ ہے کہ اگر کوئی یہاں مہاجر ہوکر آئے اور یہاں آٹھ دس سال گزارے ان پر کوئی الزامات نہ ہوں اور جرائم میں ملوث نہ پایا گیا ہو پاکستان کے زبانوں میں سے ایک زبان پر عبور حاصل ہو پاکستانی شہریت حاصل کرنے کیلئے درخواست دے سکتا ہے۔

Recent Posts

احتجاج ختم کیا جاچکا تھا اور کارکنوں کو گھر جانے کا کہا گیا تھا، ترجمان علی امین گنڈاپور

کسی کو نہیں معلوم کون کہاں ہے، ہمیں بڑی مشکل سے کے پی ہاؤس سے…

1 hour ago

روپے کی قدر میں کمی، انٹربینک میں ڈالر مہنگا ہوگیا

کراچی(قدرت روزنامہ) انٹربینک میں آج روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ریکارڈ…

1 hour ago

عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا، چیف جسٹس

ججز کی اتنی فراغ دلی کہ غیر آئینی اقدام کی توثیق کردی جاتی ہے، عدلیہ…

2 hours ago

سوشل میڈیا لائیکس اور ڈسلائیکس کیلئے اداروں سے کھیلا جا رہا ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز میں عمارتیں گرانے کیخلاف حکم امتناع دینے والے جج کا…

2 hours ago

فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس، اسرائیل کیخلاف اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا مطالبہ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایوان صدر میں فلسطین پر آل پارٹیز کانفرنس جاری ہے جس میں…

2 hours ago

آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے انکار، پی ٹی آئی کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے، عرفان صدیقی

انہیں غزہ کی خون میں نہائی گلیاں اوردم توڑتے معصوم بچے دکھائی نہیں دیتے،عرفان صدیقی…

2 hours ago