بدقسمتی سے پاکستان کے پاس ذہنی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے محدود وسائل ہیں: صدر مملکت


اسلام آباد(قدرت روزنامہ) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے پاکستان کے پاس ذہنی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے محدود وسائل ہیں۔
ذہنی صحت کے عالمی دن پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن ذہنی صحت کی اہمیت، ذہنی امراض کے لوگوں پر پڑنے والے اثرات کو اجاگر کرتا ہے، یہ دن ایسے افراد کے خاندان کی جانب سے مدد کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔
صدر مملکت نے کہا کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق پاکستان میں 24 فیصد لوگ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں، معاشی پریشانیوں سے ملک میں ذہنی صحت کی گھمبیر صورت حال اور بھی سنگین ہو جاتی ہے، بدقسمتی سے پاکستان کے پاس ذہنی بیماریوں سے نمٹنے کے لیے محدود انسانی اور مادی وسائل ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ نفسیاتی بیماریوں سے بچوں، نوجوانوں اور خواتین کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد متاثر ہو رہی ہے، آئے روز نفسیاتی مسائل کی وجہ سے خود کشیوں، گھریلو ناچاقی، تشدد اور قتل کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں، ہمیں ذہنی صحت کے آن لائن پورٹلز، ورچوئل پروگرامز، مصنوعی ذہانت، دماغی صحت کے چیٹ بوٹس درکار ہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ زیادہ تر ذہنی بیماریوں کا علاج ابتدائی مرحلے میں تشخیص اور علاج کی وجہ سے کم قیمت میں کیا جا سکتا ہے، لوگوں کو ذہنی صحت کے مسائل کے بارے میں مشاورت فراہم کرنے کیلئے ٹیلی ہیلتھ سینٹرز قائم کیے جائیں، میڈیا، اساتذہ، والدین، مذہبی سکالرز، مشہور شخصیات، بااثر سوشل میڈیا صارفین معاملے کی سنگینی کو سمجھیں، ان سماجی رکاوٹوں کو دور کریں جن کی وجہ سے لوگ اس پر بات کرنے اور مدد لینے سے کتراتے ہیں۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کالجز اور جامعات میں دباؤ کے شکار طلباء کی تعداد 60 فیصد تک ہے، تعلیمی ادارے، آجر کام اور زندگی میں توازن یقینی بنا کر طلباء اور ملازمین کو ایک سازگار ماحول فراہم کریں، اپنے لوگوں سے گزارش ہے کہ صحت مند طرز زندگی اپنائیں، اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ معیاری وقت گزاریں، بے چینی اور تناؤ کی سطح کو کم کرنے کیلئے باقاعدہ ورزش کریں۔