عدالت کسی کے الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی لگادے تو تسلیم کرنا ہوگا، نگراں وزیراعظم


اسلام آباد(قدرت روزنامہ)نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ کیا لیول پلیئنگ فیلڈ صرف ایک مخصوص جماعت کو جتوانے کا نام ہے اور 2018 کی لیول پلیئنگ فلیڈ یاد ہے جب جنوبی پنجاب محاذ بنا تھا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ دورہ چین میں چین کےصدرسےملاقات انتہائی مثبت رہی، پاکستان پرعزم ہےکہ حالیہ ملاقات کےبعدسی پیک کاتسلسل جاری رہےگا، امیدہےآنیوالی حکومت منصوبوں کاتسلسل جاری رکھےگی، چین کےساتھ ہونیوالےسمجھوتوں کاتواترپاکستان کےمفادمیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کی تاریخ کا بہت جلد اعلان ہو جائے گا، پھر ہم ووٹ ڈالنے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کوئی کسی بھی پارٹی میں جانا چاہے اس کی مرضی ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ ایک مخصوص جماعت کو ، جو بہت سارے لوگوں کی ترجیح بھی ہے، جتوانے کےلیے ماحول بنانے کا نام ہے تو میں کچھ نہیں کرسکتا، 2018 کی لیول پلیئنگ فلیڈ یاد ہے جب جنوبی پنجاب محاذ بنا تھا، پھر اس محاذ کا نتیجہ کیا نکلا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا کام صرف الیکشن کے عمل میں معاونت کرنا ہے، کوشش کرنی ہے کہ تمام جماعتوں کو ہمارے معیار کے مطابق ایک نام نہاد لیول پلیئنگ فیلڈ ملے، اس پر اعتراضات بھی ہوں گے، لوگ اسے اپنے مطابق قابل قبول نہیں سمجھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کوئی بھی سیاسی جماعت انتخابی عمل سے باہر ہو، البتہ عدالتی فیصلوں کے تحت کسی پر پابندی لگ جائے چاہے درست ہو یا غلط ، ہمیں اسے تسلیم کرنا ہوگا، اگر اگلی پارلیمنٹ اصلاحات کردے کہ عدالتی فیصلوں کے خلاف حتمی اپیل پارلیمنٹ میں سنی جائے گی تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
انوار الحق نے کہا کہ آپ نادرا جائیں تو کیا ایسا ہوتا ہے کہ بائیو میٹرک کیلئے وزیراعظم آفس کی ہدایت درکار ہوگی، نواز شریف پیدائشی پاکستانی شہری ہیں تو بائیو میٹرک اُن کا حق ہے، نواز شریف کیلئے نادرا کو ہدایت دے کر حکومت نے کوئی اضافی کام نہیں کیا، ان کی ضرورت تھی، اس سے انہیں کیا سیاسی فائدہ حاصل ہوا، ایک معمول کا ڈیٹا کا طریقہ کار تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف پاکستان آچکے یہ ایک حقیقت ہے، اس سیاسی حقیقت کا ان کے سیاسی حریفوں نے سامنا کرنا ہے، سیاسی میدان میں ایک دوسرے سے مقابلہ کریں، حکومتی مشینری سے متعلق کچھ لوگوں کا رجحان ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی کہے پارلیمنٹ کو آگ لگاؤں گا، وزیراعظم ہاؤس پر دھاوا بولوں گا، اور جمہوریت کا چمپئین بھی بنوں گا، قانون کی نظر میں یہ پرامن احتجاج نہیں، اسے قانون کا سامنا کرنا ہوگا، کوئی یہ سمجھے کہ نگراں حکومت ان تمام چیزوں کو ختم کرکے لوگوں کا آگ لگانے کا لائسنس دے دیں تو یہ نہیں ہوسکتا، اگر یہ کام جے یو آئی، ن لیگ یا پی پی پی کرتی تو کیا تب بھی لوگوں کا یہی سوچ ہوتی جو آج ایک مخصوص جماعت کے متعلق ہے، بلکہ ان پر ایف 16 سے بمباری کا مطالبہ کرنے لگتے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس کی تفتیش ہمارے لئے بہت اہم ہے، کینیاکے صدر سے ارشد شریف قتل کیس پر بات ہوئی ،کینیاکے صدر نے کہا کہ کافی پیشرفت ہوچکی، جلد حتمی نتیجے تک پہنچیں گے۔
انوار الحق نے کہا کہ پاکستان میں عرصہ درازسےغیرقانونی طورپرمقیم افغان شہریوں کواپنادشمن نہیں سمجھتے، چاہتےہیں غیرقانونی مقیم لوگ واپس جائیں اورقانونی دستاویزلےکرآئیں۔