اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سانحہ آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کے والدین ہاتھوں میں پلے کارڈ اور اپنے مقتول بچوں کی تصاویر اٹھائے سپریم کورٹ پہنچ گئے، جہاں انہوں نے رجسٹرار سپریم کورٹ سے ملاقات بھی کی ہے .
اس موقع پر سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین انصاف کی دہائی دیتے ہوئے رو پڑے، سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ایک شہید بچے کی ماں کا کہنا تھا کہ دو سال سے سپریم کورٹ کے چکر لگا رہے ہیں، ہمیں صبر نہیں انصاف چاہیے .
’دو سال سے کیس کی سماعت کا انتظار کر رہے ہیں ہم انصاف کے لیے کہاں جائیں، ہمیں ہمارے بچے دیں یا انصاف دیں . ‘
سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متاثرین بعد میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے ملاقات کے بعد واپس روانہ ہو گئے، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ آفس سے اپنے بچوں کے لیے جلد انصاف فراہمی کی استدعا کی ہے اور چیف جسٹس کو 16 دسمبر کو شہید بچوں کی برسی پر دعوت بھی دی ہے .
ساںحہ آرمی پبلک اسکول
واضح رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے اس حملے میں 144 طلباء سمیت 150 سے زیادہ افراد شہید ہوئے تھے . اس حملے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی .
آرمی پبلک اسکول پر اس حملے کے بارے میں حقائق معلوم کرنے کے لیے تشکیل دیے گئے عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں اس واقعے کو ’سیکیورٹی کی ناکامی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس سانحہ نے ملکی سیکیورٹی نظام پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے .
سپریم کورٹ کا از خود نوٹس
اس ضمن میں سپریم کورٹ ازخود نوٹس لیتے ہوئے کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کی بابت نومبر 2021 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کو عدالت طلب کرکے حکومت کو آرمی پبلک سکول پر حملے کے بارے میں تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد اور ذمہ داران کا تعین کرنے کے لیے 4 ہفتے کا وقت دیا ہے .
وزیر اعظم کی حیثیت سے عمران خان نے عدالت میں پیش ہو کر عدالت عظمی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ کوئی بھی مقدس گائے نہیں، عدالتی حکم پر بلا رعایت کارروائی ہوگی .
واضح رہے کہ 2021 کی گزشتہ سماعت کے دوران شہید بچوں کے والدین نے 2014 میں وقوع پذیر اس سانحہ پر فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیرالاسلام سمیت وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، کور کمانڈر پشاور ہدایت الرحمان اور وزیراعلی خِیبر پختونخوا پرویز خٹک کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی تھی .