صحافیوں، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی گمشدگی پر اعتزاز احسن کی سپریم کورٹ میں درخواست دائر


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سینیئر وکیل اعتزاز احسن نے ملک میں صحافیوں، سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی گمشدگی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، درخواست آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر کی گئی ہے۔
اعتزاز احسن نے دائر درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر قانونی طور پر شہریوں کو لاپتہ کرتے ہیں اور بعد میں منظرِ عام پر لایا جاتا ہے، پرویز مشرف دور میں سے جاری جبری گمشدگیاں ریاست کی غیر سرکاری پالیسی بن گئی ہیں۔
’اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدگیوں کو ریاست کی غیر اعلانیہ پالیسی قرار دیا ہے۔‘
درخواست میں لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ اور صحافی عمران ریاض کی گمشدگی کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، اور مزید لکھا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو لاپتہ کیا گیا، لاپتہ ہونے کے بعد اعظم خان اچانک منظرعام پر آئے اور چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف گواہ بن گئے۔
انہوں نے موقف اپنایا کہ سابق سیکرٹری پنجاب اسمبلی لاپتہ ہونے کے بعد سابق وزیراعلٰی پرویز الٰہی کے ساتھ مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ شیخ رشید، عثمان ڈار، صداقت عباسی اور فرخ حبیب کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔ جبری گمشدگیاں آئین پاکستان اور بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
درخواست کے مطابق جبری گمشدگیوں سے خوف کی فضا قائم ہوتی ہے، عدالتیں متعدد فیصلوں میں جبری گمشدگیوں کو آئین کی خلاف ورزی قرار دے چکی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری گمشدگیوں کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے، شہریوں کی جبری گمشدگی اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ جبری گمشدگی آئین میں دیے گئے بنیادی انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے، آئین پاکستان اور اقوام متحدہ کے کنونشن جبری گمشدگیوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ شہریوں کو جبری طور پر گم کرنے یا لاپتہ کرنے کی روایت فوری ختم کی جائے۔ لاپتہ شہریوں کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے، ایک طاقتور کمشن بنایا جائے جو لاپتہ افراد کی بازیابی کو ممکن بنائے۔
واضح رہے درخواست میں وفاق، چاروں صوبائی حکومتوں، چاروں آئی جیز پولیس اور لاپتہ افراد کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔